بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کافر کے لیے مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں


سوال

بھارتی گلوکارا لتا منگیشکر کی وفات پر ہمارے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بہت چرچہ ہے،  کچھ احباب کہتے ہیں اس نے بہت سا نعتیہ کلام لکھا اور پڑھا ہے؛  اس لیے اس کے لیے مغفرت کے الفاظ ادا کیے جا سکتے ہیں ۔کیا ایک مشرک و کافر کے لیے اظہار تعزیت اور مغفرت کے الفاظ ادا کرنا جائز ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ دعائے مغفرت کے لیے ایمان ہونا لازمی ہے، کافر کتنے ہی اچھے اخلاق کا حامل ہو، خواہ کتنا ہی اسلام کا خیرخواہ ہواس کےلیے  مغفرت کی دعا کرنا شرعاً جائز نہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابو طالب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خیر خواہ تھے اور ان سے اسلام کو  بہت مدد ملی،  لیکن ان سب کے باوجود ان کے لیے بھی دعائے مغفرت کی اجازت نہیں ملی،  چنانچہ  ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

{مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ} [التوبة: 113]

ترجمہ: "پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ رشتہ دار ہی (کیوں نہ) ہوں اس امر کے ظاہر ہوجانے کے بعد کہ یہ لوگ دوزخی ہیں"۔(بیان القرآن)

{اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ (} [التوبة: 80]

ترجمہ:آپ خواہ ان (منافقین) کے لیے استغفار کریں یا ان کے لیے استغفار نہ کریں۔ اگر آپ ان کے لیے ستر بار بھی استغفار کریں  گے تب بھی اللہ تعالیٰ ان کو نہ بخشے گا یہ اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کفر کیا۔ اور اللہ تعالیٰ ایسے سرکش لوگوں کو ہدایت نہیں کیا کرتا۔(بیان القرآن)

سور ۃمحمد میں ہے:

{ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ مَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ } [محمد: 34]

ترجمہ: بے شک جو لوگ کافر ہوئے اور انہوں نے اللہ کے راستہ سے روکا پھر وہ کافر ہی رہ کر مرگئے خدا تعالیٰ ان کو کبھی نہ بخشے گا۔ (بیان القرآن)

أحكام القرآن للجصاص  میں ہے:

"فيه إخبار بأن استغفار النبي صلى الله عليه وسلم لهم لا يوجب لهم المغفرة ثم قال إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم ذكر السبعين على وجه المبالغة في اليأس من المغفرة۔"

(سورة التوبة، تحت الآية80، ج:4، ص:351، ط:دار إحياء التراث )

تفسير القرطبي  میں ہے: 

"هذه الآية تضمنت قطع موالاة الكفار حيهم وميتهم فإن الله لم يجعل للمؤمنين أن يستغفروا للمشركين فطلب الغفران للمشرك مما لا يجوز۔"

(سورة التوبة، تحت الآية113، ج:8،ص: 273، ط:دار الكتب المصرية )

مرقاة المفاتيح میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: «زار النبي - صلى الله عليه وسلم - قبر أمه فبكى وأبكى من حوله، فقال: " استأذنت ربي في أن أستغفر لها فلم يؤذن لي، واستأذنته في أن أزور قبرها فأذن لي، فزوروا القبور فإنها تذكر الموت ". رواه مسلم.

(فقال: استأذنت ربي في أن أستغفر فلم يؤذن لي) قال ابن الملك: لأنها كافرة، والاستغفار للكافرين لا يجوز، لأن الله لن يغفر لهم أبدا۔"

(كتاب الجنائز، باب زيارة القبور، ج:4، ص: 1256، ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100374

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں