بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کافروں کے ملک سے خوب صورتی کی وجہ سے محبت کرنا


سوال

غیر  ملک  جیسے  بھارت  سے اس  کی مساجد  اور  اس کی خوب صو رتی  کی  وجہ  سے محبت  ہو جاۓ تو  جائز ہے  یا نہیں؟

جواب

واضح  رہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم  میں کفار سے دلی محبت اور  دوستی رکھنے سے تو منع فرمایا ہے، البتہ وہ  خطۂ زمین  جہاں کفار کا غلبہ ہوگیا ہو، اس خطے  سے بغض رکھنا مطلوب نہیں،  لہٰذا کسی بھی علاقے کو اس کی قدرتی خوب صورتی کی وجہ سے پسند کرنا اور اس سے اللہ تعالیٰ کی  صناعت و قدرت کا مشاہدہ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، اسی طرح مساجد  سے محبت ہونا ایمان کی علامت ہے، چاہے وہ مساجد کسی بھی  ملک میں واقع ہوں۔

تفسیر قشیری میں ہے:

«يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَكُمْ هُزُواً وَلَعِباً مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ ‌وَالْكُفَّارَ ‌أَوْلِياءَ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (57)

نبّههم على وجوب التحيز عنهم و التميز منهم، فإن المخالف فى العقيدة لايكون موافقًا في الحقيقة.

و يقال أمرهم بأن يلاحظوهم بعين الاستصغار كما لاحظوا دين المسلمين بعين الاستحقار.»

(«لطائف الإشارات = تفسير القشيري» (1/ 434)، 

فیض القدیر میں ہے:

«(سبعة) من الناس سيكونون (في ظل العرش يوم لا ظل إلا ظله) ... (‌و رجل ‌قلبه ‌معلق ‌بالمساجد من شدة حبه إياها) لما آثر طاعة الله وغلب عليه حبه صار قلبه ملتفتًا إلى المسجد لايحب البراح عنه لوجدانه فيه روح القربة و حلاوة الخدمة فآوى إلى الله مؤثرًا فأظله»

(«فيض القدير شرح الجامع الصغير» (4/ 89)، ‌‌حرف السين، الناشر: المكتبة التجارية الكبرى - مصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201105

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں