بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کافر مجنون کا اخروی اعتبار سے حکم


سوال

 کافر مجنون کا اخروی اعتبار سے کیا حکم ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص بالغ ہونے  کے بعد عقل مند ہو اور بلوغت کے بعد کفر پر برقرار رہے، یا بالغ ہونے کے بعد وہ کافر ہوگیا ہو اور اس کے بعد  وہ مجنون ہوجائے تو وہ اخروی اعتبار سے کافر ہی ہوگا، اس لیے کہ بالغ ہونے کے بعد وہ احکامات کا مکلف ہوگیا تھا  اور اگر وہ نابالغی کی حالت میں ہی مجنون ہوجائے اور اس کے والدین کافر ہوں تو اس کا حکم مشرکین کے اولاد کا ہوگا، اس کی تفصیل  یہ ہے کہ اس میں علماء کا اختلاف ہے، بعض کے نزدیک جنت میں ہوں گے، اس کو امام نووی رحمہ اللہ نے صحیح کہاہے، بعض کے نزدیک اہلِ جنت کے خادم ہوں گے، امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے توقف منقول ہے، اور بعض کے نزدیک یہ ہے کہ بعد بلوغ مسلمان ہونا اللہ کے علم میں ہے تو جنت میں جائیں گے، ورنہ جہنم میں ہوں گے۔

موسوعة القواعد الفقهية (6/ 212):

"والمراد بالأفعال التى يؤاخذ بها الصبي ما يتعلق بحقوق العباد المالية، وأما حقوق الله تعالى فهو لايؤاخذ بها ولاتجب عليه، ولكن يؤمر بفعل الطاعات للتعود عليها كالصلاة والصيام.
والمؤاخذة عليه بأفعاله ليست من باب التكليف - لأنه غير مكلف -؛ لأن مدار التكليف على البلوغ عاقلاً، وإنما هذا من باب ربط الأحكام بأسبابها، فهو من باب الأحكام الشرعية الوضعية لا التكليفية".

ملفوظات حکیم الامت میں ہے:

ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایاکہ اگر حالتِ کفر میں مجنون ہوجائے تو اس حالت کا ایمان معتبر نہیں، اور اگرحالتِ اسلام میں مجنون ہوجائے تو اس حالت کا کفر معتبر نہیں، غرض جس حالت پر جنون ہو وہ قانون شرع سے بدل نہیں سکتا، جیسے موت جس حالت پر ہو اس ہی کے موافق حکم ہوتا ہے، مثلاً جس طرح موت کے بعد ولایت سلب نہیں ہوتی اسی طر ح جنون سے بھی ولایت سلب نہیں ہوتی، اگر ولایت کی حالت میں جنون ہوگیا وہ ولی ہے، اور اگرعامی ہونے کی حالت میں جنون ہوگیا وہ عامی ہے، اگر مسلم ہونے کی حالت میں جنون ہوگیا وہ مسلم ہے، اگر کافر ہونے کی حالت میں جنون ہوگیا وہ کافر ہے۔

(ملفوظات حکیم الامت ج ۱ ص:۵۸۰ قسط نمبر۵، بحوالہ   فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔- مؤلف : حضرت مولانا مفتی محمد زید مظاہری ندوی صاحب)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200198

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں