بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 ذو القعدة 1446ھ 25 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

كافرکے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانا


سوال

میں متحدہ عرب امارات میں ایک کمپنی میں نوکری کرتا ہوں، ہمارے ساتھ دوسرے مذاہب یعنی ہندو کرسچن لوگ بھی کام کرتے ہیں، کیا ایسے لوگوں کے ساتھ ایک برتن میں کھانا کھا سکتے ہیں،  یا باہر ہوٹل پر بیٹھ کر ان کے ساتھ ایک برتن میں کھانا کھا سکتے ہیں؟

جواب

غیر مسلم(ہندو یا کوئی اور) کے ہاتھ اور منہ پر اگر ظاہری نجاست لگی ہوئی نہ ہو، تو ان کامسلمان کے برتن میں کھانا یا کسی مسلمان کا ان کے  ساتھ کبھی کبھار ایک ہی برتن میں کھانا کھانے میں کوئی حرج نہیں، البتہ ان کے ساتھ دوستانہ اورقلبی محبت رکھنے کی اجازت نہیں۔

فتاوی عالمگیری میں  ہے:

"الأكل مع المجوسي ومع غيره من أهل الشرك أنه هل يحل أم لا وحكي عن الحاكم الإمام عبد الرحمن الكاتب أنه إن ابتلي به المسلم مرة أو مرتين فلا بأس به وأما الدوام عليه فيكره كذا في المحيط.  وذكر القاضي الإمام ركن الإسلام علي السغدي أن المجوسي إذا كان لا يزمزم فلا بأس بالأكل معه وإن كان يزمزم فلا يأكل معه لأنه يظهر الكفر والشرك ولا يأكل معه حال ما يظهر الكفر والشرك ولا بأس بضيافة الذمي وإن لم يكن بينهما إلا معرفة كذا في الملتقط. وفي التفاريق لا بأس بأن يضيف كافرا لقرابة أو لحاجة كذا في التمرتاشي."

 (کتاب الکراھیة، الباب الرابع عشر في أهل الذمة والأحكام التي تعود إليهم،ج:5، ص:347، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610101740

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں