بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کافر کو قربانی کا گوشت اور زکوۃ دینے کا حکم


سوال

کیا کافر کو کو قربانی کا گوشت دینا جائز ہے یا نہیں ہیں اور مال زکات کا دینے کاکیاحکم ہے ؟

جواب

غیر مسلم کو قربانی کا گوشت بلا اجرت دینا جائز ہے، البتہ غریب مسلمانوں کو دینے کا ثواب زیادہ ہے، کیوں کہ یہ مستحب ہے؛ اس لیے قربانی کا گوشت مسلمانوں  کو دینے کی کوشش کرنی چاہیے، اگر کوئی مصلحت ہو تو غیر مسلم کو قربانی کا گوشت دے سکتے ہیں، البتہ  غیر مسلم  کو زکوۃ دینا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ زکوۃ   کی ادائیگی کے لیے مستحق زکوٰۃ  مسلمان کو مالک بنانا ضروری ہے،  البتہ   غیر مسلم اگر ضرورت مند ہو تونفلی صدقات وغیرہ سے  اس  کی مدد کی جاسکتی ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ويستحب أن يأكل من أضحيته ويطعم منها غيره، والأفضل أن يتصدق بالثلث، ويتخذ الثلث ضيافةً لأقاربه وأصدقائه، ويدخر الثلث، ويطعم الغني والفقير جميعاً، كذا في البدائع. ويهب منها ما شاء للغني والفقير والمسلم والذمي، كذا في الغياثية". 

(الفتاوي الهنديه ، كتاب الاضحية ، الباب السادس 5/ 300 ط: رشيدية)

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:

"عن إبراهیم بن مهاجر قال: سألت إبراهیم عن الصدقة علی غیر أهل الإسلام، فقال: أما الزکاة فلا، وأما إن شاء رجل أن یتصدق فلا بأس".

(المصنف لابن أبي شیبة ، ما قالوا في الصدقة یعطي منها أهل الذمة 2/ 402 ط: مكتبة الرشد ، رياض)

 

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولا) تدفع (إلى ذمي) لحديث معاذ (وجاز) دفع (غيرها وغير العشر) والخراج (إليه) أي الذمي ولو واجبا كنذر وكفارة وفطرةخلافا للثاني." 

(الدرالمختار کتاب الزکاۃ باب المصرف ۱/ ۱۳۸ ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں