بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کافر کے پیسے مسجد کی تعمیر میں استعمال کرنا


سوال

کیا کسی کافر اور غیر مسلمان کے پیسے مسجد کی تعمیر میں استعمال کیے جاسکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر کوئی کافر اپنے عقیدے کے مطابق نیکی کا کام سمجھ کر مسجد کی تعمیر میں خرچ کر رہا ہے اور اس کے تعاون کے بعد اس سے مسلمانوں کو دینی یا دنیوی نقصان کا اندیشہ بھی نہ ہو تو اس کے پیسے مسجد کی تعمیر میں استعمال کرنا جائز ہے۔

فتاوی رشیدیہ میں ہے :

"تعمیر ومرمت مسجد میں شیعہ وکافر کا روپیہ لگانا درست ہے۔"  (ص 534)

 فیہ ایضا :

"جس کافر کے نزدیک مسجد بنانا عمدہ عبادت کا کام ہے ،اس کے مسجد بنانے کو حکم مسجد کا ہوگا۔" (ص 534)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200285

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں