بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کفارے کے روزے تاخیر سے رکھنے کا حکم


سوال

مجھ پہ کفارہ لازم ہوگیا ہے روزے میں گناہ کی وجہ سے،  اب میں مذکورہ روزے (کفارہ) کس وقت ادا کرسکتا ہوں؟ کیوں کہ ابھی  گرمی بھی ہے،  میں روزے سردی میں رکھ سکتا ہوں ؟

جواب

کفارے کے روزے  گرمی میں رکھنے کی طاقت نہ ہو تو سردی میں بھی رکھ سکتے ہیں  لیکن بلا عذر  کفارہ کے روزے رکھنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے،  جتنی جلد ہوسکے  مسلسل ساٹھ روزے   رکھ کر کفارہ ادا کردینا  چاہیے۔

بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے:

"و الثانية أن الكفارات كلها واجبة على التراخي هو الصحيح من مذهب أصحابنا في الأمر المطلق عن الوقت حتى لايأثم بالتأخير عن أول أوقات الإمكان و يكون مؤديًا لا قاضيًا.

و معنى الوجوب على التراخي هو أن يجب في جزء من عمره غير عين، و إنما يتعين بتعيينه فعلًا، أو في آخر عمره؛ بأن أخره إلى وقت يغلب على ظنه أنه لو لم يؤد فيه لفات، فإذا أدى فقد أدى الواجب، و إن لم يؤد حتى مات أثم لتضييق الوجوب عليه في آخر العمر."

(کتاب الکفارات، فصل في بيان كيفية وجوب هذه الأنواع، ج5، ص96، ط: دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100112

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں