بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کفارے کی ادائیگی میں ترتیب لازم ہے


سوال

جس شخص پر رمضان میں جماع کی وجہ سے کفارہ لازم ہو اور وہ شخص تندرست بھی ہو کیا وہ ساٹھ روزے رکھنے کے بجائے ساٹھ مساکین کو کھانا کھلاسکتا ہے؟یہ شخص کہتا ہے کہ مجھے بھروسہ نہیں کہ میں متواتر ساٹھ روزے رکھ سکوں۔

جواب

رمضان المبارک میں روزے کی حالت میں ہم بستری کی وجہ سے قضا اور کفارہ دونوں لازم ہیں ، اور  روزے کے کفارے میں ساٹھ  روزے  مسلسل رکھنے ضروری ہیں، ایک روزہ بھی درمیان میں رہ گیا تو از سرِ نو دو ماہ کے روزے رکھنے ہوں گے،  البتہ عورت کے ایام درمیان میں آجائیں تو اس سے تسلسل نہیں ٹوٹے گا۔ اگر بیماری وغیرہ کی وجہ سے مسلسل دو ماہ روزے رکھنے کی واقعتًا  طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلانا ہوگا، نیز ساٹھ مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کے برابر رقم دینا بھی کافی ہوگا، اسی طرح ایک ہی مسکین کو ساٹھ دن تک دو وقت کھانا دینا یا  ایک مسکین کو ساٹھ دن تک روزانہ صدقہ فطر کی مقدار رقم دینے سے بھی کفارہ ادا ہوجائے گا۔

لیکن بلا عذر،  صرف ہمت نہ کرنے کی وجہ سے   یا محض اندیشے کی وجہ سے   مسلسل ساٹھ روزے رکھنے کے بجائے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے سے کفارہ ادا نہیں ہوگا۔

الفتاوى الهندية (1/ 205):

"من جامع عمداً في أحد السبيلين فعليه القضاء والكفارة، ولايشترط الإنزال في المحلين، كذا في الهداية. وعلى المرأة مثل ما على الرجل إن كانت مطاوعةً، وإن كانت مكرهةً فعليها القضاء دون الكفارة. وكذا إذا كانت مكرهة في الابتداء ثم طاوعته بعد ذلك كذا في فتاوى قاضي خان".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 409):

''(وإن جامع) المكلف آدمياً مشتهى (في رمضان أداءً) لما مر (أو جامع) أو توارت الحشفة (في أحد السبيلين) أنزل أو لا ۔۔۔ قضى) في الصور كلها (وكفر)".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144209201017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں