بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کفارہ کی رقم مدرسہ میں دینا


سوال

اگر کوئی شخص روزہ توڑنے کا کفارہ ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانے کی شکل میں ادا کرنا چاہتا ہے تو کیا وہ فطرانے کے برابر کی رقم کسی مدرسے میں عطیہ بھی کر سکتا ہے یا مساکین کو نقد ہی ادا کرنا ہو گا؟

جواب

جن مدارس میں مستحقِ زکات طلبہ پڑھتے ہیں اور وہاں مستحق طلبہ پر واجب صدقات خرچ کرنے کا اہتمام ہوتاہے، وہاں روزے کے کفارے کی رقم دی جاسکتی ہے، بلکہ صدقات و خیرات کے ذریعے دینی مدارس کی معاونت کرنادوہرے ثواب کا باعث ہوگا، ایک صدقے کا ثواب دوسرا دین کی اشاعت، تاہم روزے کا کفارہ دیتے وقت مدرسے میں صراحت کرکے رقم دی جائے کہ یہ روزے کے  کفارے کی رقم ہے،تاکہ اسے کفارے کے مصرف میں خرچ کرنے کا اہتمام کیا جائے۔  اور چوں کہ ایک مسکین  کے کھانے  کی مقدار وہی ہے جو صدقہ فطر کی ہے،لہذا ایک کفارے کی مد میں ساٹھ صدقہ فطر کے برابر رقم دینا ضروری ہوگا۔اور ایک صدقہ فطر کی مقدار پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہے، لہٰذا کفارہ ادا کرنے والا شخص جس علاقے میں ہو، کفارہ دیتے ہوئے وہاں گندم کی قیمت معلوم کرکے حساب کرلے۔

فتاوی مفتی محمود میں ہے:

"کیا کفارات کا مصرف دینی مدارس ہیں؟

ج:مدرسہ میں اگر طلبہ کے کھلانے میں لگادیوے تو درست ہے۔بشرطیکہ کفارہ میں دس طلبہ کو یا روزہ کے کفارہ میں ساٹھ طلبہ کو بہ نیت کفارہ دونوں وقت کھلاوے یا بقدر فطرہ ہر ایک کو نصف صاع(پونے دوسیر)گندم یا اس کی قیمت دیوے .........

مد کی تصریح ضروری ہے اس لیے کہ اپنے مصرف  کے بغیر خرچ کرنے سے کفارہ ادا نہیں ہوتا۔"

(کتاب الطلاق،ج7،ص297،ط؛جمعیۃ پبلیکیشنز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں