پہلے روزے کو دن کے وقت مجھ سے ایک ایسی غلطی ہوگئی تھی جس کی وجہ سے مجھ پر روزے کی قضا بھی لازم ہوگئی تھی اور بطورِ کفارہ ساٹھ روزے رکھنا لازم ہوگئے تھے، اب مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ کیاقضا اور کفارہ، تمام روزے اکٹھے رکھنے ہیں یا صرف کفارے کے ساٹھ روزے اکٹھے رکھ کر قضا روزہ کبھی بھی رکھا جاسکتا ہے؟
بصورتِ مسئولہ کفارے کے 60 روزے مسلسل رکھنا لازم ہیں، قضا روزہ کفارے کے ساتھ رکھنا لازم نہیں ہے، البتہ جلد رکھ لینا بہتر ہےاور دونوں (کفارہ و قضاء) ہی شرعا لازم ہیں۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(قوله: ككفارة المظاهر) مرتبط بقوله وكفر أي مثلها في الترتيب فيعتق أولا فإن لم يجد صام شهرين متتابعين".
(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:412، ط:سعيد)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"ثم إذا كان مخيرا في قضاء رمضان فالمتابعة مستحقة مسارعة إلى إسقاطه عن ذمته كذا في السراج الوهاج".
(كتاب الصوم، الباب السابع في الاعتكاف، ج:1، ص:215، ط:رشيدية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144509101913
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن