میت کو غسل دینے کے بعد اس کا چہرہ کھولنا جائز ہے ؟
کفن پہنانے کے بعد میت کا چہرہ دیکھنے اور دکھانے کے لیے کھولنے میں کوئی حرج نہیں ہے ،تاہم اس عمل میں زیادہ وقت نہیں لگانا چائیے تاکہ نماز جنازہ میں تاخیر لازم نہ آئے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ويسرع في جهازه ويقرأ عنده القرآن إلى أن يرفع إلى الغسل كما في القهستاني معزيا للنتف."
(کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ج:2، ص:193، ط:شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي)
حاشية السندی علی سنن ابن ماجه میں ہے:
"عن أنس بن مالك قال «لما قبض إبراهيم ابن النبي صلى الله عليه وسلم قال لهم النبي صلى الله عليه وسلم: لا تدرجوه في أكفانه حتى أنظر إليه فأتاه فانكب عليه وبكى».
قوله: (لا تدرجوه) من الإدراج أي لا تدخلوه، والحديث يدل على أن من يريد النظر فلينظر إليه قبل الإدراج، فيؤخذ منه أن النظر بعد ذلك لا يحسن، ويحتمل أنه قال ذلك؛ لأن النظر بعده يحتاج إلى مؤنة الكشف".
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ﷺ کے صاحب زادے ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اسے کفن نہ پہنانا جب تک کہ میں اُسے نہ دیکھ لوں، چناں چہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور (اسے دیکھ کر) اس پر جھک کر رونے لگے۔
اس روایت کے حاشیے میں علامہ سندھی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
(آپ ﷺ کا یہ فرمانا کہ اسے کفن مت پہنانا ۔۔۔ الخ) ۔۔۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جو شخص میت کو دیکھنا چاہے اسے چاہیے کہ کفنانے سے پہلے اسے دیکھ لے، نیز اس سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ کفنانے کے بعد میت کو دیکھنا پسندیدہ نہیں ہے، اور یہ بھی احتمال ہے کہ آپ ﷺ نے اس وجہ سے فرمایا کہ کفنانے کے بعد چہرہ دیکھنے میں میت کا کفن کھولنے کی ایک گونہ مشقت بھی ہے۔
(باب ما جاء في النظر إلى الميت إذا أدرج في أكفانه، ج:1، ص:450، رقم:1475، ط:دار الجيل - بيروت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144410101940
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن