میں نے 2002 سے لیکر 2010 تک ناظرہ قرآن اور حفظ مکمل کیا اور اسکے بعد 2022 تک میں نے کوئی سجدہ تلاوت ادا نہیں کیا اور اب میں نے ہر روز کے بنیاد پر 3 سجدہ تلاوت ادا کرنے کا حساب لگایا ہے یعنی تقریبا ٹوٹل 22272 سجدہ تلاوت ادا کرنا ہے۔برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں اگر یہ طریقہ کار درست ہے ۔ہر روز سو سجدہ تلاوت ادا کرنے کا ارادہ ہے۔
بہتر یہ ہے کہ جس وقت آیتِ سجدہ کی تلاوت کی جائے اسی وقت سجدہ تلاوت ادا کرلیا جائے، فقہاءِ کرام نے کسی عذر کے بغیر سجدۂ تلاوت کو مؤخر کرنے کو مکروہِ تنزیہی (نا پسندیدہ) قرار دیا ہے، البتہ اگر کسی وجہ سے آیتِ سجدہ پڑھنے کے ساتھ سجدہ تلاوت کرنا رہ جائے تو ایک ساتھ متعدد سجدہ تلاوت کرنا بھی درست ہے۔
اب اگر آپ کے ذمہ کئی سالوں کے سجدے باقی ہیں اور آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس عرصہ میں روزانہ تین آیاتِ سجدہ آپ نے تلاوت کی ہوں گی تو ایسی صورت میں آپ نے جو حساب بنایا ہے اُس کے مطابق اگر آپ روزانہ "سو سجدے" ادا کرنا چاہتے ہیں تو یہ بالکل درست ہے اور اس ترتیب کے مطابق سجدے کرنے سے آپ کے سجدے ادا ہو جائیں گے۔(مشورہ ہر نماز کے ساتھ بیس ، بیس سجدے کر لیں یوں یومیہ سو ہو جائیں گے ،بوجھ بھی نہیں ہو گا۔)
فتاوی شامی میں ہے:
"(وهي على التراخي) على المختار ويكره تأخيرها تنزيها، ويكفيه أن يسجد عدد ما عليه بلا تعيين ويكون مؤديا وتسقط بالحيض والردة (إن لم تكن صلويةً) فعلى الفور لصيرورتها جزءاً منها.
(قوله: على المختار) كذا في النهر والإمداد، وهذا عند محمد وعند أبي يوسف على الفور هما روايتان عن الإمام أيضا كذا في العناية قال في النهر: وينبغي أن يكون محل الخلاف في الإثم وعدمه حتى لو أداها بعد مدة كان مؤديا اتفاقا لا قاضيا. اهـ. قال الشيخ إسماعيل وفيه نظر أي لأن الظاهر من الفور أن يكون تأخيره قضاء.
قلت: لكن سيذكر الشارح في الحج الإجماع على أنه لو تراخى كان أداء مع أن المرجح أنه على الفور ويأثم بتأخيره فهو نظير ما هنا، تأمل."
(ٰکتاب الصلاۃ، باب سجود التلاوۃ، 109/2/ سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100693
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن