بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کئی مرتبہ چھوڑ دیا کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

میری شادی کو سات سال ہو گئے ہیں، میں نے اپنی پسند کی شادی کی تھی، شادی کے بعد ہم دونوں کی آپس میں بن نہیں رہی تھی، شادی کے تھوڑے دن بعد میں نے کہا کہ چلو اب شادی ہو گئی ہے تو چلو جیسے جیسے کر کے میں گزارا کروں گا، ہماری اکثر لڑائیاں ہو جاتی تھی، میری بیوی ہر لڑائی میں مجھ سے بولتی تھی کہ مجھے طلاق دے، مجھے ابھی کے ابھی چھوڑ، مجھے ابھی فارغ کر، میں اس کو تین سال سے منع کر رہا تھا کہ مجھے طلاق یہ مت بولا کر، کتنی بھی لڑائی ہو جائے طلاق کا لفظ مت استعمال کیا کرو، ایک بار میں نے اس کے والد کو اپنے گھر پر بلا کر بولا کہ یہ مجھ سے اس طرح سے بولتی ہے تو اس کے والد نے بھی اسے سمجھایا، لیکن وہ ہر لڑائی میں یہی بولتی تھی کہ مجھے اللہ دو، مجھے اللہ دو، مجھے اللہ دو، مجھے ابھی کے ابھی چھوڑو، پچھلے آٹھ مہینے سے، میں بیرون ملک میں ہوں، لیکن ہماری ابھی بھی فون پر لڑائی ہوتی رہتی ہے، ابھی کچھ دن پہلے میں نے اس کو بولا کہ مجھے تو بار بار فون نہیں کیا کر، تو ہماری لڑائی جھگڑے میں اس نے مجھ سے پھر وہی باتیں شروع کر دی، ہر لڑائی جھگڑے میں وہ یہی فون پہ بولتی کہ چل مجھے طلاق دے، مجھے طلاق دے، مجھے چھوڑ دے،میں نے اس کو ابھی بھی بہت بولا کہ یہ مت بول، یہ مت بول، ایک دن رات میں مجھے کافی غصہ آ رہا تھا، مجھ سے اس نے بولا کہ مجھے چھوڑ، ابھی کے ابھی، میں نے اس کو بولا: ہاں! جا چھوڑ دیا، چھوڑ دیا تجھے، میں نے یہ کافی بار بولا اور میرے دل میں نیت بھی طلاق کی تھی، تو کیا ہماری طلاق ہو گئی ہے یا نہیں؟ اب میری بیوی مجھ سے بول رہی ہے کہ طلاق نہیں ہوئی، مجھے تمہارے ساتھ رہنا ہے، تم نے مجھے طلاق نہیں دی، میں نے اس سے بولا کہ میں مشورہ کر کے فتوی لے کر پھرتجھ سے بات کروں گا۔

جواب

صورت مسئولہ میں بیوی کو تین مرتبہ "ہاں! جا چھوڑ دیا، چھوڑ دیا تجھے" کہنے کی وجہ سے سائل کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،  اور وہ شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،  شوہر کے لیے بیوی سے رجوع کرنا یا دوبارہ نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا۔بیوی اپنی عدت (پوری تین ماہ واریاں اگر حمل نہ ہو اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک) گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے ہاں البتہ مطلقہ اپنی عدت گزار کر اگر کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے اور اس دوسرے شخص سے صحبت (جسمانی تعلق) ہوجائے اس کے بعد وہ دوسرا شوہر اسے طلاق دے دے یا بیوی طلاق لے لے  یا اس کا انتقال ہوجائے تو اس کی عدت گزار کر سائل کے ساتھ دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

’’فإن سرحتك كناية، لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح، فإذا قال: "رهاكردم" أي سرحتك، يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضاً، و ما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق، و قد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت.‘‘

(کتاب الطلاق، جلد:3، صفحہ:299، طبع: دار الفكر-بيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن کان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتین في الأمة لم تحل له حتی تنکح زوجًا غیره نکاحًا صحیحًا ویدخل بها، ثم یطلقها أو یموت عنها".

 ( کتاب الطلاق، الباب السادس، جلد:1، صفحہ: 473، طبع: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144508101620

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں