بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کبوتری کے انڈے ضائع کرنے کا حکم


سوال

مجھے کبوتر کے بارے میں چند سوالات پوچھنے ہیں برائے مہربانی تفصیل سے جواب دیں۔

کبوتر سال بھر میں 10 سے 12 بار انڈے دیتے ہیں جب بچوں کی ضرورت ہو موسم بھی ٹھیک ہو تو ان انڈوں سے بچے نکالنے کے لیے  کبوتروں کو چھوڑ دیا جاتا ہے ۔

مگر بعض اوقات پنجرے   یا کوٹھری میں جگہ کم ہوتی ہے یا موسم بچوں کے لیے موزوں نہیں ہوتا تو کیا کبوتروں کے انڈے کو کوٹھری سے نکال کر ضائع کیے جاسکتے ہیں یا نہیں؟ تاکہ مزید بچے پیدا نہ ہوں۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں

جواب

کبوتر  جس طرح حلال پرندوں میں سے ہے،  اسی طرح سے اس کا انڈہ بھی حلال ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اگر کبوتروں کی افزائش کسی بھی سبب سے مطلوب نہ ہو تو اس کے انڈے ضائع کرنے کی شرعا اجازت نہیں ہوگی، کیوں حلال چیز کا ضیاع شرعا ممنوع ہے،  البتہ  انڈے پکا کر کھا لئے جائیں، یا کسی ایسے شخص کو دے دئیے جائیں، جو افزائش نسل کا خواہاں ہو۔

ارشاد باری تعالی ہے:

" ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ" ( التكاثر:  ٨)

ترجمہ:" پھر تم سے اس دن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔"

تفسیر سعدی میں ہے:

"الذي تنعمتم به في دار الدنيا، هل قمتم بشكره، وأديتم حق الله فيه، ولم تستعينوا به، على معاصيه، فينعمكم نعيمًا أعلى منه وأفضل.

أم اغتررتم به، ولم تقوموا بشكره؟ بل ربما استعنتم به على معاصي الله فيعاقبكم على ذلك."

( التكاثر، ص: ٩٣٣، ط: مؤسسة الرسالة)

الزهد لابن أبي الدنيا میں ہے:

" ١٠٧ - ثنا أبو مسلم الحراني، قال: ثنا مسكين بن بكير، عن محمد بن مهاجر، عن يونس بن ميسرة الجبلاني، قال: " ليس الزهادة في الدنيا بتحريم الحلال، ولا بإضاعة المال، ولكن الزهادة في الدنيا أن تكون بما في يد الله أوثق منك بما في يديك، وأن يكون حالك في المصيبة وحالك إذا لم تصب بها سواء، وأن يكون مادحك وذامك في الحق سواء".

(  ص: ٦٣، ط: دار ابن كثير، دمشق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100257

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں