بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کباڑ کے کاروبار کی شرعی حیثیت


سوال

سکریپ یعنی کباڑ کا کاروبار کرنا شرعاً کیسا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ ہر وہ مال (چیز) جو  متقوَّم یعنی اس کی اپنی مالی حیثیت ہو اور شرعاًقابل ِ انتفاع ہو اور جائز ہو،اس کی خرید وفروخت کرنا  جائز ہے،لہذا صورتِ مسئولہ سکریپ یعنی کباڑ کا  کاروبارجائز ہے، بشرطیکہ اس میں چوری کے مال کی خریدوفروخت نہ ہو  اور خیانت ودھوکہ سے صاف ہو ،اور کسی قسم کی غیر شرعی چیز کا کاروبار نہ ہو ،مثلاًٹی وی ،آلات ِمعصیت یعنی گانے باجے کے آلات وغیرہ کا کام نہ کیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وشرعا: (مبادلة شيء مرغوب فيه بمثله) خرج غير المرغوب كتراب وميتة ودم.

(قوله: مرغوب فيه) أي ما من شأنه أن ترغب إليه النفس وهو المال؛ ولذا احترز به الشارح عن التراب والميتة والدم فإنها ليست بمال، فرجع إلى قول الكنز والملتقى: مبادلة المال بالمال؛ ولذا فسر الشارح كلام الملتقى في شرحه بقوله: أي تمليك شيء مرغوب فيه بشيء مرغوب فيه، فقد تساوى التعريفان فافهم، نعم زاد في الكنز بالتراضي."

(کتاب البیوع، ج:4،ص:502،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"فإن المتقوم هو المال المباح الانتفاع به شرعا."

(کتاب البیوع،باب البیع الفاسد،مطلب فی تعریف المال،ج:5،ص:50،ط:سعید)

کنز العمال میں ہے:

"من اشترى سرقة وهو يعلم أنها سرقة فقد شرك في عارها وإثمها."

(کتاب البیوع،من قسم الاقوال،الباب الاول:فی الکسب،الفصل الاول:فی فضائل الکسب الحلال،ج:4،ص:13،رقم الحدیث:9258،ط:مؤسسۃ الرسالۃ)

فتاوی شامی میں ہے:

"لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته."

(کتاب الغصب،ج:6،ص:200،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"وكذا لا يحل إذا علم عين الغصب مثلا وإن لم يعلم مالكه."

(کتاب البیوع،باب البیع الفاسد،‌مطلب ‌فيمن ‌ورث ‌مالا ‌حراما،ج:5،ص:99،ط: سعید)

وفیہ ایضاً:

"لا يحل كتمان العيب في مبيع أو ثمن؛ لأن الغش حرام."

(کتاب البیوع،باب خیار العیب،ج:5،ص:47،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"(ويكره) تحريما (بيع السلاح من أهل الفتنة إن علم) لأنه إعانة على المعصية.

(قوله: لأنه إعانة على المعصية) ؛ لأنه يقاتل بعينه، بخلاف ما لا يقتل به إلا بصنعة تحدث فيه كالحديد، ونظيره كراهة بيع المعازف؛ لأن المعصية تقام بها عينها."

(کتاب الجھاد ،باب البغاۃ،مطلب في كراهة بيع ما تقوم المعصية بعينه،ج:4، ص:268،ط:سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ونظيره بيع الخشب الذي يصلح لاتخاذ المزمار فإنه لا يكره وإن كره بيع المزامير."

(کتاب البیوع،فصل فی صفۃ البیع الذی یحصل بہ التفریق،ج:5،ص:233،ط: دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101237

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں