بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کعبہ کو دنیا سے کتنی مرتبہ اٹھایا گیا


سوال

میرا ایک سوال ہے کہ خانہ  کعبہ کو تین  دفعہ دنیا سے اٹھایا جائے گا،  جن  میں سے دو دفعہ تو اٹھا لیا گیا اور تیسری دفعہ قیامت کے دن اٹھایا جایا گیا تو جو دو دفعہ اٹھایا گیا ہے وہ کب کب اٹھایا گیا ہے؟ شاید ایک دفعہ حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے میں جب  کہ زلزلہ آیا تھا تب اور ایک دفعہ کب اٹھایا گیا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ قرآن کریم اور  اَحادیثِ  مقدسہ  میں کعبہ کی تعمیر کا تذکرہ کا موجود ہے جو مختلف اَدوار میں کئی مرتبہ ہوئی۔  اور  جہاں تک کعبہ کے اٹھانے کا ذکر ہے تو طوفانِ  نوح کے وقت کعبہ کو آسمان کی طرف  اُٹھانے کا ذکر ملتا ہے،  مگر  اس کو بھی ملا علی قاری رحمہ اللہ نے  "مرقاۃ المفاتیح"  میں "قیل"  کے  ساتھ بیان کیا ہے،  جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ یہ ضعیف قول ہے۔  دوسری مرتبہ  کب اٹھا یا گیا؟  اس کا ذکر نہیں ملااور ایک موقوف روایت میں   ’’و یرفع في الثالثة‘‘ ہے لیکن تیسری مرتبہ کب اٹھایا جائے گا؟ اس کی تفصیل موجود نہیں ہے ۔

تفسیر ابن المنذر میں ہے:

"حدثنا محمد بن إسماعيل الصائغ، قال: حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن أيوب، عن أبي قلابة، قال: قال الله جل وعز لآدم " إني مهبط معك بيتا تطوف حوله كما يطاف حول عرشي، ويصلي عنده كما يصلي عند عرشي "، قال: فلم يزل كذلك حتى كان زمان الطوفان، فرفع حتى بوئ لإبراهيم مكانه، فبناه من خمسة أجبل من حراءوثبير، ولبنان، والطور، وجبل الخمر، قال: قال عبد الله بن عمرو: وأيم الله لتهدمنه أيتها الأمه مرار يرفع عند الثالثة، فاستمتعوا منه ما استطعتم."

(جلد ۱ص : ۲۹۵ ط : دارالمآثر )

مسند بزار میں ہے:

"حدثنا الحسن بن قزعة، حدثنا سفيان بن حبيب، حدثنا حميد، عن بكر بن عبد الله المزني، عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ‌استمتعوا بهذا البيت فقد هدم مرتين ويرفع في الثالثة.

وهذا الحديث لم نسمع أحدا يحدث به إلا الحسن بن قزعة، عن سفيان بن حبيب وقد روي عن حماد، عن حميد، عن بكر، عن ابن عمر موقوفا."

(مسند ابن عباس رضی اللہ عنہما جلد ۱۲ ص:۳۰۸ ط:مکتبة العلوم و الحکم ۔المدینة المنورۃ)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"قيل: أهبط مع آدم عليه السلام، فلما كان الطوفان رفع فصار سورًا في السماء، وبنى إبراهيم عليه الصلاة والسلام على أثره، قاله قتادة."

(کتاب الصلوۃ باب لمساجد و مواضع الصلوۃ جلد ۲ ص : ۶۳۰ ط : دار الفکر)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101087

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں