بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کعبہ کی چھت پر نماز پڑھنا کیسا ہے؟


سوال

کعبے کی چھت پر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

کعبۃ اللہ کی چھت پر کھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے نماز کراہت کے ساتھ  ادا ہوجائے گی، کیوں کہ جس مقام پر کعبۃ اللہ ہے وہ زمین اور اس  کی سیدھ میں اوپر آسمان تک قبلہ ہے ، قبلہ کعبہ کی دیوار اور چھت پر محدود نہیں، بلکہ ان چاروں دیواروں کے برابر آسمان تک قبلہ ہے ، اس لیے اگر کوئی شخص ہوائی  جہاز میں کعبۃ اللہ کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرےگا تو نماز ہوجائے گی۔ لیکن کعبۃ اللہ کی چھت پر کھڑے ہوکر نماز پڑھنے کی صورت میں کعبۃاللہ کی بے احترامی ہوتی ہے، اور نبی کریم  ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے، اس لیے مکروہِ تحریمی ہے ۔

الدر مع الرد میں ہے:

"قوله هي العرصة والھواء أي: لا البناء بدلیل أنه لو نقل إلی عرصة أخری و صلّی إلیه  لم یجز، و لأنه لو صلی علی أبي قبیس جازت بالإجماع مع أنه لم یصل إلی البناء ... قوله: و إن کرہ الثاني أي الصلاۃ فوقھا، قوله: للنھی؛ لأنھا من السبع التي نھی عنھا رسول اللہﷺ."  (254/2۔ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200046

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں