بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کان سے پیپ نکلنے کی وجہ سے ایک وضو سے دو،تین نمازیں پڑھنے کا حکم


سوال

میرے کان سے پیپ آتا ہے، کیا میں ایک وضو سے دو یا تین نماز پڑھ سکتا ہوں؟

جواب

واضح رہےکہ کان سے یا جسم کے کسی اور حصے سے پیپ کا نکلنا وضو کو توڑدیتا ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کےایک ہی وضو سے دو تین نمازیں پڑھنا جائز نہیں ہے،بلکہ ہر نماز کے لیے الگ وضو کرنا ضروری ہے،تاہم اگر پیپ اتنی کثرت سے نکلتی ہو کہ  کسی ایک نماز کا پورا وقت مسلسل بہتی رہے اور اتنا موقع بھی نہ ملے کہ  پیپ نکلنے کے بعدسائل وضو کرکے اس وقت کی نماز پڑھ سکے،تو  سائل شرعی معذور شمار ہوگا، اور اس صورت میں شرعًا اتنی گنجائش  ہوگی کہ  ہر نماز کے وقت میں  وضو کرکے وقتی فرض کے ساتھ جتنی نفل نمازیں یا قضا نمازیں پڑھنا چاہے پڑھ لے،لیکن  نماز کا وقت  نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا، اس کے بعد اگلی نماز کے وقت کے لیے نیا وضو کرنا ضروری ہوگا۔ اور  سائل اس وقت تک شرعی معذور شمار ہوگا جب تک کسی نماز کا مکمل  وقت کان سے پیپ نکلے بغیر نہ گزر جائے۔ 

"الفتاوي الهندية"میں ہے:

"(ومنها) ما يخرج من غير السبيلين ويسيل إلى ما يظهر من الدم والقيح والصديد والماء لعلة وحد السيلان أن يعلو فينحدر عن رأس الجرح...الدم والقيح والصديد وماء الجرح والنفطة والسرة والثدي والعين والأذن لعلة سواء."

(ص:١٠،ج:١،کتاب الطهارۃ،الباب الأول في الوضوء،الفصل الخامس،ط:دار الفکر،بیروت)

"رد المحتار على الدر المختار"میں ہے:

"(وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة)بأن لا يجد في جميع وقتها زمنا يتوضأ ويصلي فيه خاليا عن الحدث (ولو حكما) لأن الإنقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر في حق الإبتداء...(وحكمه الوضوء) ... (لكل فرض) ...(ثم يصلي) به (فيه فرضا ونفلا) فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل).

(قوله: وكذا كل ما يخرج بوجع إلخ) ظاهره يعم الأنف إذا زكم ط، لكن صرحوا بأن ماء فم النائم طاهر ولو منتنا فتأمل. وعبارة شرح المنية: كل ما يخرج بعلة فالوجع غير قيد كما مر. وفي المجتبى: الدم والقيح والصديد وماء الجرح والنفطة وماء البثرة والثدي والعين والأذن لعلة سواء على الأصح...(قوله: فإذا خرج الوقت بطل) أفاد أن الوضوء إنما يبطل بخروج الوقت فقط لا بدخوله خلافا لزفر، ولا بكل منهما خلافا للثاني."

(ص:٣٠٦،ج:١،کتاب الطهارة،مطلب في أحكام المعذور،ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102343

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں