بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کا ن سے بہنے والے پانی کا حکم


سوال

کان سے بہنے والا پانی ناپاک ہے کیا؟ نیز اگر بہہ گیا تو کیا وضو ٹوٹ گیا؟ اگر کان سے پانی ہلکا سا رس رہا ہو پھر ڈراپس ڈالے اور وہ کان سے بہہ گۓ تو کیا وہ بھی ناپاک ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرکان سے   پانی  تکلیف کے ساتھ نکلتاہو،یازخم وغیرہ سے پانی نکل رہاہواور نکل کر  اس حصہ تک بہہ جائے جس کا غسل میں دھونا فرض ہے تو وضو ٹوٹ جائے گا اور نکلنے والا  پانی بھی ناپاک ہوگا،اگر وہ پانی ڈراپس کے ساتھ مل کر کان سے باہر بہہ جائے تو وہ پانی ناپاک ہوگا۔لیکن اگر کان سے پانی بغیر کسی تکلیف کے نکلے  جواس بات کی علامت ہے کہ کان میں کوئی زخم وغیرہ نہیں ہے تویہ پانی ناپاک نہیں ہے، اور اس سے وضو بھی نہیں ٹوٹےگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(كما) لا ينقض (لو خرج من أذنه) ونحوها كعينه وثديه (قيح) ونحوه كصديد وماء سرة وعين (لا بوجع) وإن خرج (به) أي بوجع (نقض) لأنه دليل الجرح

(قوله: لا بوجع)۔۔۔الظاهر إذا كان ‌الخارج قيحا أو صديدا لنقض، سواء كان مع وجع أو بدونه لأنهما لا يخرجان إلا عن علة، نعم هذا التفصيل حسن فيما إذا كان ‌الخارج ماء ليس غير."

(147/1،کتاب الطهارۃ،ط:سعید)

فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:

"(ومنها) ما يخرج من غير السبيلين ويسيل إلى ما يظهر من الدم والقيح والصديد والماء لعلة وحد السيلان أن يعلو فينحدر عن رأس الجرح."

(10/1،کتاب الطهارۃ،ط:رشیدیة)

فتاوی تاترخانیہ میں ہے:

"وإذا خرج من أذنه قيح أو صديد ينظر إن خرج  بدون الوجع لا ينقض الوضوه، وإن خرج مع الوجع ينقض وضوءه."

(244/1، کتاب الطهارۃ،ط: رشیدیة)

مجمع الانہر شرح ملتقی الابحر میں ہے:

"اعلم أنهم اتفقوا على أن الماء القليل يتنجس بوقوع النجاسة فيه دون الكثير."

(28/1، کتاب الطهارۃ،ط: احیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101481

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں