بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کان میں دوا ڈالنے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے


سوال

کیا کان میں دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟

جواب

 روزے کی حالت میں کان میں تر دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اور اگر روزے کی حالت میں خشک سفوف اور پاؤڈر وغیرہ دوا کے طور پر کان میں ڈالا ہے اور  کان کے پردے کے اندرتک پہنچ گیا تو روزہ فاسد ہو جائے گا، لیکن اگر خشک سفوف یا پاؤڈر وغیرہ اندر تک نہیں پہنچا  تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ جس صورت میں روزہ فاسد ہوگا اس میں اس روزے کی قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں  ہے:

"(أو احتقن أو استعط) في أنفه شيئاً (أو أقطر في أذنه دهناً أو داوى جائفةً أو آمةً) فوصل الدواء حقيقةً إلى جوفه ودماغه. (قوله: فوصل الدواء حقيقة) أشار إلى أن ما وقع في ظاهر الرواية من تقييد الإفساد بالدواء الرطب مبني على العادة من أنه يصل، وإلا فالمعتبر حقيقة الوصول، حتى لو علم وصول اليابس أفسد أو عدم وصول الطري لم يفسد، وإنما الخلاف إذا لم يعلم يقيناً فأفسد بالطري حكماً بالوصول نظراً إلى العادة ونفياه كذا أفاده في الفتح.قلت: ولم يقيدوا الاحتقان والاستعاط والإقطار بالوصول إلى الجوف لظهوره فيها وإلا فلا بد منه حتى لو بقي السعوط في الأنف ولم يصل إلى الرأس لايفطر، ويمكن أن يكون الدواء راجعا إلى الكل تأمل."

(کتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج: 2، صفحہ: 402، ط: ایچ، ایم، سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

 

"ومن احتقن أو استعط أو أقطر في أذنه دهنا أفطر، ولا كفارة عليه هكذا في الهداية، ولو دخل الدهن بغير صنعه فطره، كذا في محيط السرخسي."

(کتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، النوع الأول ما يوجب القضاء دون الكفارة، ج: 1، صفحہ: 204، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200233

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں