بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کان میں پیپ کے ساتھ نماز پڑھنے پڑھانے کا حکم


سوال

میرے بیٹے کے کان میں پیپ ہر وقت موجود رہتی ہے ، اور وہ کان کے اندر ہر وقت روئی لگائے رکھتا ہے، کیا میرا بچہ جماعت کرواسکتا ہے ؟ اور دوسرا یہ کہ اسے ہر نماز کے لیے تازہ وضوء بنانا پڑے گا یا ایک ہی وضو ءسے دو تین نماز ادا کرسکتا ہے؟

جواب

کان کے سوراخ میں  روئی رکھنے سے اگر پیپ باہر بہنی بند ہو جاتی ہے تو یہ بچہ معذور کے حکم میں نہیں ہے، جب تک وہ روئی گیلی ہو کر  پیپ روئی کے باہر کے حصے میں ظاہر نہ ہو جائے  وضو نہیں ٹوٹے گا، اور اس وضو سے جتنی چاہے نمازیں  ادا کر سکتا ہے  اور   جماعت بھی کروا سکتا ہے۔ البتہ اگر بچہ بالغ نہیں ہے تو وہ بالغ کی امامت نہیں کرسکتا۔

اور اگر پیپ زیادہ بہتی ہے اور  روئی سے اتنی بھی نہیں تَھمتی کہ ایک نماز ادا کرنے کا وقت مل سکے تو اس صورت میں یہ معذور ہے،چناں چہ  ہر نماز کے وقت کے لیےوضو کرکے اس وضو سے اس وقت کے اندر  جتنی چاہے نمازیں ادا کر سکتاہے، اس صورت میں جماعت  نہیں کراسکتا ۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے: 

"إذا خاف الرجل خروج البول فحشا إحليله بقطنة ولولا القطنة يخرج منه البول فلا بأس به ولا ينتقض وضوءه حتى يظهر البول على القطنة. كذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب الطهارة، الفصل الخامس في نواقض الوضوء1/ 12، ط: دار  الکتب العلمیۃ بیروت)

وفیہ ایضاً:

"ولو كانت جراحة فربطها فابتل ذلك الرباط إن نفذ البلل إلى الخارج نقض الوضوء وإلا فلا ولو كان الرباط ذا طاقين فنفذ البعض دون البعض ينتقض الوضوء. كذا في التتارخانية في نواقض الوضوء."

(كتاب الطهارة، الباب الخامس في المسح على الخفين، الفصل الثاني في نواقض المسح،1/ 40، ط: دار  الکتب العلمیۃ بیروت)

بدائع الصنائع میں ہے:

"(وأما) أصحاب الأعذار كالمستحاضة، وصاحب الجرح السائل، والمبطون ومن به سلس البول، ومن به رعاف دائم أو ريح، ونحو ذلك ممن لا يمضي عليه وقت."

(کتاب الطھارۃ،فصل بیان ما ینقض الوضوء،1/ 238، ط: دار الکتب العلمیۃ بیروت)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"والصغرى ربط صلاة المؤتم بالإمام مبشروط عشرة۔۔۔۔۔وكونه مثله أو دونه فيها."

"قوله وكونه مثله أو دونه فيها) أي في الأركان؛ مثال الأول اقتداء الراكع والساجد بمثله والمومئ بهما بمثله؛ ومثال الثاني اقتداء المومئ بالراكع والساجد، واحترز به عن كونه أقوى حالا منه فيها كاقتداء الراكع والساجد بالمومئ بهما."

(‌‌كتاب الصلاة، باب الإمامة،1/ 549 ،551، ط: سعید)

  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509100701

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں