بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کام کرنے والے خادم پر چالان کٹ جائے تو اس کی ادائیگی کس کے ذمہ ہوگی؟


سوال

 میرا بھائی  دوبئی   میں ایک عربی کے ساتھ ڈیوٹی کرتا ہے ،یعنی سامان وغیرہ گھر کے لیے لاتاہے ، تو کبھی کبھی وہ جلدی میں ہوتاہے ،جس کی وجہ سے روڈ پر تیز رفتار میں گاڑی چلا   تاہے  ،جب کہ وہاں قانون ہے کہ 120 کی رفتار سے اوپر نہیں جاسکتے ،مگر بسااوقات  جلدی کی وجہ سے وہ 120 کی رفتار سے اوپر چلا جاتا ہے ،جس کی وجہ سے روڈوں پر لگے کیمروں کے ذریعے اس پر چلان لگ جاتا ہے ۔

تو اب سوال یہ ہے :(1)کہ  اس چلان کی ادائیگی  میرے بھائی کے اوپر ہوگی ،یا اس عربی پر جس کے پاس ڈیوٹی کرتا ہے ؟

(2) اگر یہ تاوان اس عربی پر لازم ہے ،اور وہ ادائیگی نہ کرے ،تو ہم ادائیگی کر کے ،اس عربی کے مال میں سے بقدر ادائیگی رقم چوری کرسکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں گاڑی کی تیز رفتاری یا کسی بھی غیرقانونی کام کے ارتکاب کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی ذمہ داری سائل کے بھائی پر ہی عائد ہوگی ،نہ کہ اس شخص پر جس کے پاس سائل کا بھائی کام کرتا ہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"الأصل أن المرور في طريق المسلمين مباح بشرط السلامة فيما يمكن الاحتراز عنه.

وفي الرد:(قوله الأصل) أي في مسائل هذا الباب، وكذا الأصل أيضا أن المتسبب ضامن إذا كان متعديا، وإلا لا يضمن والمباشر يضمن مطلقا."

(كتاب الديات، ‌‌باب جناية البهيمة والجناية عليها، ج:6، ص:602، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں