بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کہیں اور سے پیٹرول خرید کر پاکستانی پمپ پر بیچنا


سوال

صورت مسئلہ یہ ہے زید پیٹرول کا کام کرتا ہے، پاکستانی پمپ ہے اور پیٹرول کا ریٹ 180 ہے،  اب زید نے کہیں سے (مثال کے طور پر ایرانی پیٹرول )خریدا 150کا اور اب وہ پیٹرول پاکستانی پمپ میں 180 کا سیل کر رھا ہے،  کیایہ طریقہ ٹھیک ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں ایرانی پیٹرول  کو پاکستانی پمپ پر پاکستانی پیٹرول کی قیمت پر فروخت کرنا، یہ جھوٹ، دھوکہ اور غلط بیانی کی بناء پر شرعاً ناجائز ہے البتہ اگر ایرانی پیٹرول بتا کر اس کی قیمت میں فروخت کرے تو جائز ہوگا۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"(يا رسول الله) اعتراف بالإيمان وإقرار بالإذعان (قال أفلا جعلته) قال أسترت عينه أفلا جعلت البلل (فوق الطعام حتى يراه الناس) فيه إيذان بأن للمحتسب أن يمتحن بضائع السوقة ليعرف المشتمل منها على الغش من غيره. (من غش) أي خان وهو ضد النصح (فليس مني) أي ليس هو على سنتي وطريقتي. قال الطيبي: من اتصالية كقوله - تعالى - {المنافقون والمنافقات بعضهم من بعض} [التوبة: 67] (رواه مسلم) وروى الترمذي الجملة الأخيرة بلفظ " «من غش فليس منا» " ورواه الطبراني في الكبير وأبو نعيم في الحلية عن ابن مسعود بلفظ " «من غشنا فليس منا، والمكر والخداع في النار» ".

(كتاب البيوع، باب المنهي عنها من البيوع، ج5، ص1935، دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144311100168

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں