بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

’’يا لطيفا بخلقه ياعليما بخلقه يا خبيرا بخلقه الطف بي يالطيف يا عليم ياخبير‘‘ کا پڑھنا کیسا ہے؟


سوال

’’يا لطيفا بخلقه ياعليما بخلقه يا خبيرا بخلقه الطف بي يالطيف يا عليم ياخبير‘‘ ان کلمات کا صحیح تلفظ کیا ہے؟ اور ان کا ورد کیسا ہے؟ اور صحیح طریقہ کیا ہے؟ اور اس کو حضرت خضر علیہ السلام کی طرف منسوب کیا گیا ہے ۔ 

جواب

یہ کلمات ’’ روض الریاحین فی حکایت الصالحین‘‘ میں   ایک واقعہ  کے ضمن میں مذکور ہیں ،واقعہ یہ ہے کہ ایک نیک شخص  سفر پر نکلے، اور ان کے پاس نہ زادِ راہ تھا اور نہ سواری تھی، آخر تھک ہار کر  جنگل میں کسی درخت کے سایہ میں بیٹھ گئے، اس دوران ان کی آنکھ لگ گئی، خواب  میں ایک شخص نے ان سے مصافحہ کیا، اور  اپنا نام خضر بتایا،  تو مسافر نے ان سے کہا کہ میرے لیے دعا کریں،  تو حضرت خضر نے کہا کہ یہ کلمات: یا لطیفا بخلقہ۔۔۔تین بار پڑھ لو، اور کہا کہ یہ کلمات  ایک ایسا تحفہ ہے، جن میں ہمیشہ کے لیے  غنا اور توانگری ہے، آپ کو جب کوئی تنگی لاحق ہو یا کوئی مصیبت پہنچے تو یہ کلمات آپ کے لیے کافی وشافی ہوں گے۔  تفصیل کے لیے  دیکھیے: (روض الرياحين في حكايات الصالحين: الحكاية الخامسة والتسعون بعد الثلاث مائة (ص:330، 331)،ط. مكتبة زهران، مصر)

ان کلمات کا صحيح تلفظ :

"يا لَطيفًا بِخَلقِه، يا عليمًا بِخلَقِه، يا خَبيرَا بِخَلقِه، اُلْطُفْ بِيْ يا لَطيفُ، يا عليمُ، يا خبيرُ".

مصیبت وپریشانی اور تنگی کے وقت ان کلمات کا پڑھنا   جائز ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100609

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں