بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جو زمین نہر کے پانی سے مشقت کے ساتھ سیراب ہوتی ہےاس زمین کی پیداوار پرعشرکاحکم


سوال

 کوہستان کی زمینوں کی آب پاشی کا نظام کچھ اس طرح ہے کہ نہروں سے نالیوں کے ذریعے پانی زمینوں کی حدود تک پہنچا یا جاتا ہے ، یہ نالیاں بعض جگہ پکی  اور بعض جگہ کچی ہیں، پھر اپنی زمین کے مختلف مقامات پر پانی کا بند لگانا پڑتا ہے کیونکہ بغیر بند لگائے پانی کی رسائی زمین کے مختلف حصوں تک عموما نہیں ہوسکتی نیز پانی کی قلت کی وجہ سے ہر وقت پانی میسر بھی نہیں ہوتا کیونکہ ایک ہی نالی کے ساتھ بہت سارے لوگوں کی زمینیں منسلک ہوتی ہیں اس لئے پانی کو باریوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور یہ باری کبھی دن کو آتی ہے اور کبھی رات کو، اس لیے اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے بالخصوص اگر رات کے وقت باری آجائے تو سیرابی کے عمل میں مشقت مزید بڑھ جاتی ہے اور 10 کنال کی زمین تقریبا 5 گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ وقت میں بمشکل سیراب کی جاسکتی ہے بلکہ بعض مقامات پر پانی کی قلت کی وجہ سے براہ راست نالیوں کے ذریعے زمین کی سیرابی ممکن نہیں ہوتی اس لیے پانی کو پہلے ایک تالاب میں جمع کیا جاتا ہے پھر وہاں سے جمع شدہ پانی سے زمینیں سیراب کی جاتی ہے،ان تمام پریشانیوں اور مشکل مراحل سے گزر کر ایک آدمی اپنی زمین سیراب کرتاہے اس عمل کی مشقت کا اندازہ وہی آدمی لگا سکتا ہے جو براہ راست آب پاشی کے اس نظام کے ساتھ منسلک ہے ۔

اب سوال یہ ہے کہ مذکورہ زمین کی پیداوار میں عشر واجب ہے یا نصف عشر؟ 

جواب

 واضح رہے کہ جس زمین کی آب پاشی پر کچھ محنت لگتی ہو  یا کچھ  خرچ کرنا پڑتا ہو، جیسے کنویں سے سیراب ہونے والی  زمین یا نہری زمین جن میں پانی کنویں یا نہر وغیرہ سے لایا جاتا ہوتو ان زمینوں میں   پیداوار کا بیسواں حصہ ادا کرنا واجب ہوگا،لہذاصورتِ  مسئولہ میں آپ کی زمین چوں کہ نہر کے پانی سے  مشقت کے ساتھ  سیراب ہوتی ہے؛ اس لیے آپ کی زمین کی پیداوار پر نصف  عشر لازم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يجب (نصفه في مسقي غرب) أي دلو كبير (ودالية) أي دولاب لكثرة المؤنة وفي كتب الشافعية أو سقاه بماء اشتراه وقواعدنا لا تأباه ولو سقى سيحا وبآلة اعتبر الغالب ولو استويا فنصفه۔(قوله: غرب) بفتح المعجمة وسكون الراء (قوله: ودالية) بالدال المهملة (قوله: أي دولاب) في المغرب الدولاب بالفتح المنجنون التي تديرها الدابة والناعورة ما يديرها الماء والدالية جذع طويل يركب تركيب مداق الأرز وفي رأسه مغرفة كبيرة يستقى بها. اهـ.

وفي القاموس الدالية المنجنون والناعورة شيء يتخذ من خوص يشد في رأسه جذع طويل والمنجنون الدولاب يستقى عليه. اهـ. (قوله: لكثرة المؤنة) علة لوجوب نصف العشر فيما ذكر (قوله: وقواعدنا لا تأباه) كذا نقله الباقاني في شرح الملتقى عن شيخه البهنسي؛ لأن العلة في العدول عن العشر إلى نصفه في مستقى غرب ودالية هي زيادة الكلفة كما علمت وهي موجودة في شراء الماء ولعلهم لم يذكروا ذلك؛ لأن المعتمد عندنا أن شراء الشرب لا يصح وقيل إن تعارفوه صح وهل يقال عدم شرائه يوجب عدم اعتباره أم لا تأمل نعم لو كان محرزا بإناء فإنه يملك فلو اشترى ماء بالقرب أو في حوض ينبغي أن يقال: بنصف العشر؛ لأن كلفته ربما تزيد على السقي بغرب أو دالية".

(كتاب الزكوة،باب العشر،ج:2،ص:328،ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505101016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں