بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جزوی پابندی کی صورت میں گھر میں جمعہ کی نماز پڑھنے کے متعلق


سوال

 جب حکومت نے مساجد میں عوام کو نماز کی پابندی عائد کردی تھی، تو جامعات کے فتویٰ کے مطابق ہمارے گھر کے صحن میں (جہاں اذان اور باجماعت نماز پانچوں وقت سارا سال ادا کی جاتیں ہیں، 35 افراد کی گنجائش ہے) نمازِ جمعہ بھی ادا کی گئیں۔ امام کی عمر 50 سال کم ہے۔ نمازیوں میں اکثریت 50 سال سے زائد عمرکی ہے۔ موجودہ صورت میں جب مساجد میں نماز کی ادائیگی کے لئے علماء کرام اور حکومت کے درمیان معاہدے کے مطابق کم عمر اور 50 سال سے زائد پر پابندی کے ساتھ مشروط اجازت ہےیعنی ہمارے اکثریت نمازیوں پر پابندی ہےتو اب سوال 1: کیا ہم اب بھی نمازِ جمعہ گھر میں ادا کر سکتے ہیں؟ سوال 2: آگر کر سکتے ہیں تو کیا اس جماعت میں جن کو مسجد جانے کی ممانعت نہیں ہے شامل ہو سکتے ہیں؟ سوال 3: اگر نہیں کر سکتے تو ممانعت والے افراد گھر میں باجماعت یا انفرادی، کس طرح نمازِ ظہر ادا کریں؟

جواب

واضح رہے کہ اگر  طبی مصلحت کی وجہ سے حکومت کی طرف سے جماعت میں عمومی شرکت پر پابندی ہو تو جن لوگوں پر پابندی نہیں ہے، ان کو مسجد میں باجماعت نمازوں کا اہتمام کرنا ضروری ہےنیز عمومی اَحوال میں جمعہ کی نماز جامع مسجد میں ہی پڑھنی چاہیے، جمعہ کا قیام شعائرِ دین میں سے ہے، اس میں مسلمانوں شوکت کا اظہار بھی ہے، مسلمانوں کا جتنا بڑا مجمع جمع ہوکر خشوع و خضوع سے عبادت کرتاہے اور دعا کرتاہے، اللہ تعالیٰ ان کی دعائیں بھی قبول فرماتے ہیں اور اپنی رحمت بھی نازل فرماتے ہیں، شیطان اس سے مزید رسوا ہوتاہے۔ مذکورہ تفصیل کی روشنی میں آپ کے سوالوں کا جواب یہ ہے :

1 : مسجد میں جمعہ کی نماز کے لیے عمومی شرکت کی اجازت نہ ہو تو گھر میں اگر چار یا چار سے زیادہ بالغ مرد جمع ہوسکیں اور ان لوگوں کی طرف سے دوسرے لوگوں کی نماز میں شرکت کی ممانعت نہ ہو، جمعہ قائم کرنے کی کوشش کریں۔  شہر، فنائے شہر یا قصبہ میں جمعہ کی نماز میں چوں کہ مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے؛ لہٰذا امام کے علاوہ کم از کم تین مرد مقتدی ہوں تو  بھی جمعہ کی نماز صحیح ہوجائے گی۔

2 : جن کو حکومت کی طرف سے مسجد میں باجماعت نماز پڑھنے کی ممانعت نہیں ہے، انہیں مسجد میں ہی جمعہ کی نماز ادا کرنی چاہیے۔

3 :   اگر گھر میں چار  بالغ افراد جمع نہ ہوسکیں تو ظہر کی نماز  تنہا پڑھیں۔

الفتاوى الهندية (1 / 148):

"(ومنها الجماعة) وأقلها ثلاثة سوى الإمام".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 154):

"(قوله: وعدم خوف) أي من سلطان أو لص، منح".


فتوی نمبر : 144108201963

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں