جوئے کے پیسوں سے موبائل کا ریچارج کرنا کیسا ہے ؟
جوئے کی حرمت قرآن کریم میں واضح ہے، اس رقم کو استعمال کرنا حرام ہےاور اس رقم کو اس کے مالک کو واپس کرنا ضروری ہے، اگر مالک نہ ملے تو پھر بغیر ثواب کی نیت کے کسی فقیر کو دے دی جائے۔آئندہ کے لئے اس حرام کام سے اجتناب بھی کریں اور توبہ و استغفار بھی کریں۔
قرآن کریم میں ارشاد ہے:
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ." [المائدة :۹٠]
ترجمہ :اے ایمان والو بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں سو ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم کو فلاح ہو۔
وفی رد المحتار:
"والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه."
(رد المحتارعلي الدر المختار،كتاب البيوع، باب البيع الفاسد، مطلب فيمن ورث مالا حراما، 99/5، سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101151
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن