بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جوائنٹ اکاؤنٹ ہبہ کرنے کا حکم


سوال

میرا اور میری خالہ کا ایک جوائنٹ اکاؤنٹ ہے جس کا تمام اختیار میری خالہ نے مجھے دے رکھا ہے کہ میرا سب کچھ تمہارا ہے میری طرف سے جو لیناچاہو تمہیں پوری اجازت ہے، یہ سب انہوں نے مجھے اپنی زندگی میں مجھ سے کہاتھا۔

اب پوچھنایہ ہے کہ مرحومہ کے کہنے کا کتنا شرعی حق ہے ، ان سب معاملات میں والدہ مالک ہے یا میں ان سب چیزو ں کا حق دار ہوں؟

وضاحت : اکاؤنٹ کے اختیارات دینے کے بعد اگر میری خالہ کو پیسوں کی ضرورت پڑتی تو وہ مجھ سے کہتی کہ اتنے پیسوں کی ضرورت ہے پھر میں خود جاکران کے لیے پیسے نکلواتا، اختیارات دینے کے  بعد انہوں نے خود پیسے نہیں نکالے ۔

جواب

واضح رہے کہ ہبہ کے شرعاً مکمل ہونے کے لئے کچھ شرائط ہیں ، جن میں سے ایک شرط یہ ہے کہ  ہبہ کی جانے والی چیز اس شخص  کو مالکانہ اختیارات کے ساتھ علیحدہ کر کے حوالہ کی جائےتاکہ اس پر اس  کا قبضہ تام ہوجائے   جسے وہ ہبہ کی جارہی ہے  ۔ 

 صورتِ مسئولہ میں جو معاملہ طے پایا ہے اس سے ہبہ تام نہیں ہوا، لہذا جتنی رقم سائل کے خالہ کی جوائنٹ اکاؤنٹ میں ہے وہ خالہ کی ہی ہے اب ان کے ورثاء میں شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوگی اورباقی رقم سائل کی  اپنی ذاتی ملکیت شمار ہوگی۔

الدر المختار میں ہے : 

"(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول)."

(کتاب الھبۃ، ج:5 ص:688 ط : رشیدیہ ) 

فتاوی عالمگیریہ میں ہے : 

"ومنها أن يكون الموهوب مقبوضا حتى لا يثبت الملك للموهوب له قبل القبض وأن يكون الموهوب مقسوما إذا كان مما يحتمل القسمة وأن يكون الموهوب متميزا عن غير الموهوب ولا يكون متصلا ولا مشغولا بغير الموهوب."

(کتاب الھبۃ، الباب الاول: تفسیر الھبۃ و رکنھا و شرائطھا و انواعھا و حکمھا ج: 4 ص: 374 ط: رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144310101282

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں