بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جوا کھیل کر اپنے ہارے ہوئے پیسے واپس نکلوانا


سوال

اگر کوئی شخص جوئے میں پیسے لگاتا ہے اور ہار جاتا ہے تو کیا وہ شخص اور پیسے لگا کے اپنے سارے پیسےنکال سکتا ہے جو وہ ہار گیا تھا؟ اور ان پیسوں کا کیا حکم ہوگا وہ صرف اپنے اصل پیسے نکالتا ہے؟

جواب

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں جوے کو حرام اور شیطانی عمل قرار دیا ہے، اور حدیث میں آتا ہے کہ جوا کھیلنے والا جنت میں نہیں جائے گا، اور جوا اتنا سخت گناہ اور ناپسندیدہ عمل ہے کہ اگر کوئی شخص مذاق میں بھی دوسرے سے کہہ دے: "آؤ جوا کھیلتے ہیں" تو حدیث شریف میں ہے کہ اس شخص کو صدقہ دینا چاہیے؛ لہذا اس جوے کا ترک لازم ہے اور جتنا جوا کھیلا ہو اور اس میں پیسے ہار گیا ہو تو اس پر توبہ و استغفار لازم ہے۔ تاہم جوے میں ہارے گئے پیسوں کو واپس جیتنے کی امید سے مزید جوا کھیلنا بھی جائز نہیں ہوگا۔نیز اس بات کی  گارنٹی کوئی نہیں کہ جیت کر  اپنا سرمایہ واپس لائے گا،بہر حال کسی بھی صورت میں جوا کھیلنا جائز نہیں بلکہ حرام ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"(وعنه) أي عن عبد الله (عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لايدخل الجنة) أي مع الفائزين السابقين أو المراد منه المستحل للمعاصي أو قصد به الزجر الشديد، وقال الطيبي: هو أشدّ وعيدًا من لو قيل: يدخل النار؛ لأنه لايرجى منه الخلاص (عاق) بتشديد القاف أي مخالف لأحد والديه فيما أبيح له بحيث يشق عليهما (ولا قمار) بتشديد الميم أي ذو قمار والمعنى من يقامر والقمار في عرف زماننا كل لعب يشترط فيه غالبا أن يأخذ الغالب من الملاعبين شيئًا من المغلوب، كالنرد والشطرنج وأمثالهما".

(باب بيان الخمر ووعيد شاربها، جلد ۶ ص: ۲۳۸۹، ط: دار الفکر بیروت)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144408101212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں