بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جنبی کے لیے غسلِ جنابت کے وقت زیرِ ناف بال صاف کرنے کا حکم


سوال

کیا جنبی کے لیے غسلِ جنابت کے وقت زیرِ ناف بال صاف کرنا ضروری ہے؟

 

جواب

 جنبی  کے لیے غسلِ جنابت کے وقت زیرِناف بال صاف کرنا ضروری نہیں، ویسے بھی   جنابت کی حالت میں زیرِ ناف بال کاٹنا مکروہ ہے،لہٰذا جنبی پہلے غسل کر کے جسم کو پا ک کرے ، اس کے بعد زیرِ ناف بال صاف کرے ۔  غسل میں تین چیزیں فرض ہیں، ایک منہ بھر کر کلی کرنا، دوسراناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچانا اور تیسرا پورے جسم پر پانی بہانا۔

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: وفرض الغسل غسل فمه وأنفه وبدنه).....وقوله الغسل يعني غسل الجنابة والحيض والنفاس".

(كتاب الطهارة، 86/1، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌حلق ‌الشعر حالة الجنابة مكروه وكذا قص الأظافير كذا في الغرائب".

(كتاب الكراهية وهو مشتمل على ثلاثين بابا، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء وحلق المرأة شعرها ووصلها شعر غيرها، 358/5، ط: رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يستحب (حلق عانته وتنظيف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع مرة) والأفضل يوم الجمعة وجاز في كل خمسة عشرة وكره تركه وراء الأربعين......(قوله وكره تركه) أي تحريما".

(‌‌كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، 406/6-407، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409101362

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں