بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنبی کا مسجد میں داخل ہونا


سوال

اگر کسی شخص پر غسل فرض ہواور وہ مسجد میں داخل ہوجائے تو اس کے لیے شریعت میں کیا حکم ہے ؟

جواب

جنابت کی حالت میں مسجد میں داخل ہونا شرعاً ممنوع ہے، اگر کوئی جنابت کی حالت میں  غسل  کیے بغیر جان بوجھ کر مسجد میں داخل ہوتا ہے تو  گناہ گار ہے، اسے اپنے اس عمل پر توبہ واستغفار کرنا چاہیے، اور آئندہ اس عمل سے اجتناب کرنا چاہیے، اور اگر کوئی شخص حالتِ جنابت میں مسجد جائے اور اسی حالت میں وہ نماز پڑھنے کو جائز سمجھے تو اسے ایمان ونکاح کی تجدید کرنی ہوگی۔ اور اگر ناجائز سمجھتے ہوئے شرم یا سستی کی وجہ سے ایسا کیا تو ایمان واسلام تو باقی رہے گا،لیکن ایسا کرنا سخت گناہ ہے، اس پر  توبہ واستغفار کرنا لازم ہے۔ البتہ اگر  مسجد سے باہر غسل کا انتظام نہ ہو ، مسجد میں ہی پانی ہو، یا غسل خانے میں جانے کے لیے مسجد سے گزرنا پڑتاہو  تو  ضرورت کے تحت مسجد میں داخل ہونے کے لیے  تیمم کرکے مسجد میں داخل ہونا جائز ہے۔
الفتاوى الهندية - (1/ 38 ،ط:رشیدیة):
"(ومنها) أنه يحرم عليهما وعلى الجنب الدخول في المسجد سواء كان للجلوس أو للعبور، هكذا في منية المصلي. وفي التهذيب: لاتدخل الحائض مسجدًا لجماعة. وفي الحجة: إلا إذا كان في المسجد ماء ولاتجد في غيره، وكذا الحكم إذا خاف الجنب أو الحائض سبعًا أو لصًّا أو بردًا فلا بأس بالمقام فيه، والأولى أن يتيمم تعظيمًا للمسجد، هكذا في التتارخانية".
فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144108200375

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں