بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی دوسری اذان سے پہلے چار رکعت پڑھنے کا حکم


سوال

 بعض  لوگ  کہتے  ہیں نمازِ  جمعہ اور جمعہ  کی دوسری اذان سے پہلے  چار سنتوں  کا وقت دینا بدعت ہے،  کیا یہ درست ہے یا نہیں؟

جواب

 جمعہ کی نماز سے پہلے چار رکعت پڑھناسنتِ  مؤکدہ  ہے، اور  رسول اللہ ﷺ نے خود بھی پڑھنے کا اہتمام فرمایا ہے، اور چوں کہ جمعہ کی دوسری اذان کے فوراً بعد خطبہ ہے،  اس وجہ سے جمعہ  کی دوسری اذان سے پہلے  چار رکعت سنتِ  مؤکدہ  پڑھنے کو  اور اس کے لیے اردو بیان کے بعد وقت دینے کو بدعت کہنا صحیح نہیں ہے۔

تحفة الأحوذي شرح جامع الترمذی  میں  ہے:

"عن عبد الله بن مسعود أنه كان يصلي قبل الجمعة أربعًا وبعدها أربعًا. أخرجه عبد الرزاق ورواه الطبراني عن ابن مسعود مرفوعًا وفي إسناده ضعف وانقطاع كذا في فتح الباري، وقال الحافظ في التلخيص: وفي ابن ماجه عن بن عباس كان النبي صلى الله عليه وسلم يركع قبل الجمعة أربع ركعات لايفصل بينهن بشيء، وفي الباب عن ابن مسعود وعلي رضي الله عنه في الطبراني الأوسط." 

(کتاب الصلوۃ، باب في الصلاة قبل الجمعة وبعدها، ج:3، ص:48، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں