بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی اذانِ ثانی منبر کے سامنے دینے کا حکم


سوال

اگرجمعہ کی اذان ثانی امام کے سامنے کھڑے ہو کر نہ دی  جائے، تو کیا اذان ہو جائیگی؟ اور امام کے سامنے اذان دینا ضروی ہے؟

جواب

جمعہ کے دن خطبہ سے پہلے  اذان منبر (یعنی امام) کے سامنے کھڑے ہوکر دینا مسنون ہے اور یہی طریقہ کار آپ ﷺ کے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانے سے چلتا آرہا ہے، حدیث شریف میں ہے:

"عن السائب بن يزيد، قال: كان يؤذن بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جلس على المنبر يوم الجمعة على باب المسجد، وأبي بكر، وعمر"

(سنن أبي داود ، کتاب الصلوۃ، باب النداء يوم الجمعة، رقم الحدیث:1088، ج:1، ص:285، ط:المکتبۃ العصریۃ)

ترجمہ: حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے  کہ جمعہ کے دن جب رسول اللہ ﷺ منبر پر تشریف فرما ہوجاتے تھے تو آپ کے سامنے اذان دی جاتی تھی،  اور اسی طرح کا عمل حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بھی تھا۔

لہذا اگر جمعہ کی دوسری اذان امام کے سامنے نہیں دی گئی تب بھی اذان ادا ہوجائےگی تاہم یہ خلافِ سنّت اور توارث کے خلاف ہوگا۔

فتاویٰ شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"(ويؤذن) ثانيا (بين يديه) أي الخطيب. أفاد بوحدة الفعل أن المؤذن إذا كان أكثر من واحد أذنوا واحدا بعد واحد ولا يجتمعون كما في الجلابي والتمرتاشي ذكره القهستاني

(إذا جلس على المنبر) فإذا أتم أقيمت ويكره الفصل

(قوله: ويؤذن ثانيا بين يديه) أي على سبيل السنية كما يظهر من كلامهم رملي".

(کتاب الصلوۃ، باب الجمعۃ، ج:2، ص:161، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201572

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں