بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی دوسری اذان کے بعد امام کا مقتدیوں کو تنبیہ کے طور پر کچھ کلام کرنا


سوال

جمعہ کے دن دوسری اذان جو ممبر کے پاس ہوتی ہے اس کے بعد امام کا اردو زبان میں کچھ کہنا جیسے خاموش رہیں، موبائل بند کرلیں وغیرہ کہنا درست ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  جمعہ کے خطبہ سے پہلے یا  خطبہ کے دوران  امام صاحب کا حسبِ  ضرورت  اردو زبان میں امربالمعروف وغیرہ پر مشتمل کلام کرنا ( جیسا کہ مقتدی حضرات کو خاموش رہنے، موبائل بند کرنے اور  دیگر لایعنی امو ر  وغیرہ سے  احتراز کرنے کی تنبیہ کرنا) جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"أن كل ما حرم في الصلاة حرم في الخطبة؛ فيحرم أكل وشرب وكلام ولو تسبيحا أو رد سلام أو أمرا بمعروف إلا من الخطيب لأن الأمر بالمعروف منها بلا فرق بين قريب وبعيد في الأصح ولا يرد تحذير من خيف هلاكه لأنه يجب لحق آدمي وهو محتاج إليه، والإنصات لحقه تعالى، ومبناه على المسامحة والأصح أنه لا بأس، بأن يشير برأسه أو يده عند رؤية منكر، وكذا الاستماع لسائر الخطب كخطبة نكاح وختم وعيد على المعتمد." 

(كتاب الصلوة، باب الجمعة، ج:1، ص:545، ط: سعيد)

حاشیة الطحطاوي علی الدر المختار میں ہے:

"ویکرہ تکلمه فیها إلا لأمر بمعروف؛ لأنه منها"

"أي لأن الأمر بالمعروف من جنس الخطبة."

(کتاب الصلاة، باب الجمعة: ج: 2، ص: 614، ط:دار الکتب العلمیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407102320

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں