بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی پابندی اور اذنِ عام کی شرط


سوال

میرا تعلق انڈیا سے ہے، یہاں کی موجودہ صورتِ حال یہ ہے  کہ کورونا وائرس کی وجہ سے مسجدوں میں بھیڑ اکٹھی کرنا منع ہےتو مسجد آباد رکھنے کے لیے یہ شکل اختیار کی گئی ہے کہ پانچ افراد جو پانچ وقت کی نماز مسجد میں پڑھیں گے ان کے نام لکھ کر تھانہ میں جمع کیےگئے، صرف پانچ نامزد افراد ہی مسجد کو آباد رکھیں گے۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ ان پانچ نامزد افراد کے ساتھ جمعہ درست ہوگا یا نہیں؟ اس لیے کہ اذنِ عام کی شرط مفقود ہوتی ہے، اگر یہ پانچ نامزد افراد کے علاوہ کوئی بھی پانچ افراد کے  لیے ہوتا تب تو جمعہ کے جواز کا فتوی ہے،   لیکن پانچ افراد نامزد ہوگئے تو اب جمعہ کاکیا حکم ہے؟ اگر جمعہ کی بجائے مسجد میں ظہر کی جماعت کرلیں تو کیا حکم ہے؟ 

جواب

اذنِ سلطان اور اذنِ عام میں فرق ہے، اذنِ سلطان  حاکمِ وقت کی طرف سے ہوتا ہے اور اس کی ضرورت اس وجہ سے ہے؛ تاکہ  لوگوں میں انتشار اوراختلاف نہ ہو اور حتی الامکان بڑے سے بڑے مجمع کے ساتھ جمعہ قائم کیا جائے۔ اذنِ عام  کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص جمعہ قائم کررہا ہو اس کی طرف سے اس شخص کو  جماعت میں شرکت کی اجازت ہو جس پر جمعہ واجب ہو، اور اِذنِ عام تب مفقود ہوگا جب نماز ہی سے روکا جائے، حکومت کی طرف سے جمعہ قائم کرنے کی اجازت ہے، جو ممانعت ہے وہ  جمعہ کی نہیں ہے، بلکہ یہ ممانعت ایسی ہے جیسے مختلف کمپنیوں، اداروں اور جیل وغیرہ میں باہر سے آنے کی بالکل اجازت نہیں ہوتی، لیکن وہاں جمعہ قائم کرنا درست ہوتا ہے، الغرض موجودہ صورتِ حال میں ممانعت جمعہ کی نہیں، بلکہ تعداد کی ہے، اور زیادہ تعداد کی ممانعت مسجد میں بھی ہے؛  اس لیے اذنِ سلطان  حاصل ہے اور بالفرض اگر اذنِ سلطان نہ بھی ہو  پھربھی  شریعت کی روسے شہر یا بڑی بستی میں جمعے کے دن جمعہ کے قیام کا حکم ہے،  بہرحال  اگر حاکمِ وقت  کی طرف سے اجازت ضروری ہے تو وہ اجازت موجود ہے، اور جو لوگ جمعہ قائم کررہے ہوں، وہ اگر لوگوں  کو جمعہ میں شرکت سے نہ روکیں تو  اذنِ عام بھی حاصل ہوگا؛ اس لیے مساجد کے علاوہ   جگہوں پر بھی  جہاں اذنِ عام ہو جمعہ ادا کرنا جائز ہے، البتہ جمعہ کی جماعت  کے لیے شہر یا قصبہ ہونا شرط ہے اور جماعت میں امام کے علاوہ (کم از کم) تین بالغ افراد کا ہونا ضروری ہے۔ مسجد میں جمعے کی جو فضیلت ہے وہ مسجد کے علاوہ جگہ میں نہیں ہے، مگر مسجد جمعہ کے لیے کوئی لازمی شرط نہیں ہے، لہذا مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھنا ضروری ہے، ظہر کی نماز ادا کرنے سے جمعہ کی نماز کی فرضیت ساقط نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200815

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں