بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی نماز کیمپ میں پڑھنے کا حکم


سوال

ہم دبئی میں رہتے ہیں  کرونا وبا کے وقت ہماری نمازیں کمروں میں ہوتی تھیں جمعہ کی نماز ہم چپکے سے کیمپ میں پڑھتے تھے اب مساجد کھل گئ ہیں لیکن جمعے کی چھٹی ختم ہوگئی ہے ادہر بھی۔اس لئے ہم مسلم لیبر کو ساڑھے بارہ بجے کمپنی سے کیمپ لے کے آتے ہیں اور سوا ایک بجے جمعے کی نماز کیمپ کے مسجد میں پڑھتے ہیں برائے مہربانی وضاحت کردیں کہ ہم کیمپ کی مسجد میں جمعہ کی نماز  پڑھ سکتے ہیں؟  نماز پڑھنے والوں کی تعداد  تقریبا تین سو سے زائد ہے ۔

جواب

صورتِ مسئولہ  میں جمعہ قائم کرنے کی شرائط میں سے ایک شرط شہر  یا فنائے شہر  یا بڑےگاؤں کا ہونا ہےلہذا مذکورہ کیمپ اگر فنائے شہر میں واقع ہے  ،یا ایسے علاقے میں واقع ہے جہاں پر دو ڈھائی ہزار آبادی ہے  تو  اس میں جمعہ کی نماز پڑھنا درست ہے ، اور اگر مذکورہ کیمپ شہر یا فنائے شہر یا بڑے گاؤں میں نہیں ہے تو  پھر جمعہ کی نماز نہ پڑھیں بلکہ ظہر کی نما ز پڑھیں۔

الدر المختار مع حاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"وعبارة القهستاني تقع فرضا في القصبات والقرى الكبيرة التي فيها أسواق قال أبو القاسم: هذا بلا خلاف إذا أذن الوالي أو القاضي ببناء المسجد الجامع وأداء الجمعة لأن هذا مجتهد فيه فإذا اتصل به الحكم صار مجمعا عليه، وفيما ذكرنا إشارة إلى أنه لا تجوز في الصغيرة التي ليس فيها قاض ومنبر وخطيب كما في المضمرات والظاهر أنه أريد به الكراهة لكراهة النفل بالجماعة؛ ألا ترى أن في الجواهر لو صلوا في القرى لزمهم أداء الظهر".

(باب الجمعة2/ 138،ط:سعید)

الدر المختار میں ہے:

"(أو فناؤه) بكسر الفاء (وهو ما) حوله (اتصل به) أو لا كما حرره ابن الكمال وغيره (لأجل مصالحه) كدفن الموتى وركض الخيل والمختار للفتوى تقديره بفرسخ ذكره الولوالجي".

وفي الرد:"(قوله والمختار للفتوى إلخ) اعلم أن بعض المحققين أهل الترجيح أطلق الفناء عن تقديره بمسافة وكذا محرر المذهب الإمام محمد وبعضهم قدره بها وجملة أقوالهم في تقديره ثمانية أقوال أو تسعة غلوة ميل ميلان ثلاثة فرسخ فرسخان ثلاثة سماع الصوت سماع الأذان والتعريف أحسن من التحديد لأنه لا يوجد ذلك في كل مصر وإنما هو بحسب كبر المصر وصغره. بيانه أن التقدير بغلوة أو ميل لا يصح في مثل مصر لأن القرافة والترب التي تلي باب النصر يزيد كل منهما على فرسخ من كل جانب، نعم هو ممكن لمثل بولاق فالقول بالتحديد بمسافة يخالف التعريف المتفق على ما صدق عليه بأنه المعد لمصالح المصر فقد نص الأئمة على أن الفناء ما أعد لدفن الموتى وحوائج المصر كركض الخيل والدواب وجمع العساكر والخروج للرمي وغير ذلك وأي موضع يحد بمسافة يسع عساكر مصر ويصلح ميدانا للخيل والفرسان ورمي النبل والبندق البارود واختبار المدافع وهذا يزيد على فراسخ فظهر أن التحديد بحسب الأمصار اهـ ملخصا من [تحفة أعيان الغني بصحة الجمعة والعيدين في الفنا] للعلامة الشرنبلالي".

(‌‌كتاب الصلاة، باب الجمعة، 2/ 138، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403100410

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں