بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعے کی نمازمسجدِ شرعی میں افضل ہے یا جامع مسجد میں؟


سوال

ہمارے ہاں بلڈنگ کی مسجد (جہاں پنج وقتہ نمازیں باجماعت ادا کی جاتی ہیں )میں کورونا کے زمانے میں احباب کے مشورے سے جمعہ اور عیدین  کی نماز شروع کی گئی اور کورونا کے بعد بعض احباب کے مشورے سے  جمعے کی نماز باقی رکھ کرعیدین کی نماز ختم کردی گئی، حالاں کہ اس وقت بھی نمازیوں کو وہاں عیدین کی نماز کے انتظام کی ضرورت تھی،اب ایک ،ڈیڑھ سال بعد  دوبارہ بعض احباب کی خواہش ہےکہ  فضیلت کو ضرورت پر ترجیح دے کرجمعے کی نماز بھی ختم کردی جاۓ اور قریب میں  موجود بڑی مسجد میں جاکر جمعے کی نماز ادا کی جاۓ اور بڑی جماعت کے ساتھ نماز  میں شریک ہوکر زیادہ ثواب حاصل کیا جاۓ،جب کہ درحقیقت دیگر نمازیوں  جیسے بچوں اور بوڑھوں کو وہاں جانے میں تکلیف اور مشقت ہے ،کیوں کہ ہماری بلڈنگ کراچی کی مصروف ترین شاہراہ پر واقع ہے،جہاں ہر وقت تیز ٹریفک رواں دواں رہتا ہے اور کئی بار سڑک پار کرتے ہوۓ خطرناک ایکسیڈنٹ بھی ہوچکے ہیں۔

اب اس صورتِ حال میں کیا ہم اپنی مسجد میں جمعے کی نماز کو برقرار رکھ سکتے ہیں؟کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ جن افراد کو دوسری مسجد میں جانے میں کوئی مشقت نہیں وہ دوسری مسجد میں نماز پڑھ لیں اور بقیہ افراد اِسی مسجد میں نماز پڑھ لیں  جو ہماری بلڈنگ میں موجود ہے۔

جواب

واضح رہے کہ جمعہ کا قیام شعائرِ دین میں سے ہے  اس میں مسلمانوں کی شوکت کا اظہار بھی ہے، مسلمانوں کا جتنا بڑا مجمع جمع ہوکر خشوع و خضوع سے عبادت کرتاہے اور دعا کرتاہے، اللہ تعالیٰ ان کی دعائیں بھی قبول فرماتے ہیں اور اپنی رحمت بھی نازل فرماتے ہیں  اس لیےجامع مسجد میں جاکر  جمعہ پڑھناسنت اور افضل ہے،اس میں مسلمانوں کی شان و شوکت کا اظہار بھی ہے ، اگرچہ جمعہ کی نماز کے صحيح  ہونےکے لیے  جامع مسجدیا عام مسجد کا ہونا کچھ شرط نہیں ہے،  بلکہ شہر یا فنائے شہر میں کہیں  پربھی جمعہ کی نماز پڑھنا جائز  ہے، لیکن  اس کے باوجودبہتر یہ ہے کہ جامع مسجد  میں جمعہ کی نماز پڑھنے کو ترجیح دی جاۓ۔

لہذا  صورتِ مسئولہ میں آپ حضرات  یہی کوشش کریں کہ  ہفتے میں صرف ایک دفعہ  تھوڑی بہت مشقت  برداشت کرکے  قریب میں موجود  جامع مسجد میں   جمعے کی  نماز کی ادائیگی کا اہتمام کریں  ،اس میں ثواب بھی زیادہ ہے،کیوں کہ جمعہ کی نماز جامع  مسجد میں پڑھنا افضل اور سنت ہے، تاہم .اس کے باوجود اگر کوئی  شخص  بلڈنگ کی مسجد میں   بھی جمعے کی نماز پڑھ لیتا ہے تو اس صورت میں  بھی جمعہ کی نماز ادا ہوجائے گی، البتہ جامع مسجد کا ثواب بھی نہیں ملے اور شریعت کا مقصد (بڑا مجمع) بھی فوت ہوگا۔

تفسیرِ کبیر میں ہے:

"ولما جعل يوم الجمعة يوم شكر وإظهار سرور وتعظيم نعمة احتيج فيه إلى الاجتماع الذي به تقع شهرته فجمعت الجماعات له كالسنة في الأعياد، واحتيج فيه إلى الخطبة تذكيرا بالنعمة وحثا على استدامتها بإقامة ما يعود بآلاء الشكر، ولما كان مدار التعظيم، إنما هو على الصلاة جعلت الصلاة لهذا اليوم وسط النهار ليتم الاجتماع."

(سورة البقرة، يا أيها الذين آمنوا إذا نودي للصلاة الخ،543/30،ط:دار إحياء التراث العربي)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الشرائط التي ترجع إلى غير المصلي فخمسة في ظاهر الروايات، المصر الجامع، والسلطان، والخطبة، والجماعة، والوقت."

(كتاب الصلاة،فصل بيان شرائط الجمعة، 259/1،ط:دار الکتب العلمیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100741

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں