بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے خطبۂ ثانیہ کی جگہ خطبۂ نکاح پڑھ لیا تو کیا نمازِ جمعہ ادا ہوگئی؟


سوال

اگر کوئی شخص دیکھ کر خطبۂ جمعہ دے رہاہو اور اس نے پہلا خطبہ دے کر جلسہ کر کے خطبہ ثانیہ کی جگہ خطبۂ نکاح پڑھ لیا اور نماز کے بعد اس کو یاد آیا کہ میں نے تو خطبۂ ثانیہ کی جگہ خطبہ نکاح پڑھ لیا، تو کیا نماز جمعہ ہوگئی؟

جواب

واضح رہے کہ نمازِ جمعہ کے صحیح ہونے کے لیے ایک خطبہ کا ہونا ضروری ہے، جب کہ  دو خطبوں کا ہونا سنت ہے، خطبہ اللہ تعالی کے ذکر، تسبیح، تحمید اور تہلیل  درود اور نصائح وغیرہ کا نام ہے،نکاح کے خطبہ میں بھی چوں کہ قرآن کریم کی تلاوت اور احادیث مبارکہ ہوتی ہیں، لہذا اگر جمعہ کے دوسرے خطبے کی جگہ خطبۂ نکاح پڑھ کے نمازِ جمعہ پڑھ لی گئی، تو جمعہ کی نماز ادا ہوگئی ہے اور دوسرا خطبہ بھی جمعہ کا خطبہ شمار ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وكفت تحميدة أو تهليلة أو تسبيحة) للخطبة المفروضة مع الكراهة وقالا: لا بد من ذكر طويل وأقله قدر التشهد الواجب... (ويسن خطبتان) خفيفتان وتكره زيادتهما على قدر سورة من طوال المفصل.

وفي حاشيته: (قوله: وكفت تحميدة إلخ) شروع في ركن الخطبة بعد بيان شروطها وذلك لأن المأمور به في آية {فاسعوا} مطلق الذكر الشامل للقليل، والكثير المأثور عنه صلى الله عليه وسلم لا يكون بيانا لعدم الإجمال في لفظ الذكر (قوله مع الكراهة) ظاهر القهستاني أنها تنزيهية تأمل (قوله وأقله إلخ) في العناية وهو مقدار ثلاث آيات عند الكرخي، وقيل مقدار التشهد من قوله: التحيات لله إلى قوله عبده ورسوله...

(قوله: ويسن خطبتان) لا ينافي ما مر من أن الخطبة شرط لأن المسنون هو تكرارها مرتين، والشرط إحداهما."

(كتاب الصلاة، باب الجمعة، ج: 2، ص: 148، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407100617

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں