بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی اردو تقریر کے دوران انفرادی ذکر و اذکار کا حکم


سوال

خطبہ جمعہ سے قبل جب امام صاحب وعظ فرمارہے ہوں تو دوران وعظ اکثر لوگ اپنی تسبیحات بھی جاری رکھے ہوئے ہوتے ہیں،  اس کے بارے میں وضاحت فرمائیں !

جواب

واضح رہے   کہ خطبہ جمعہ سے قبل وعظ و نصیحت کے طور پر کی جانے  والی تقریر جمعہ کی نماز کا باقاعدہ حصہ نہیں ہے اور  نہ ہی اس کے  لیے شرعًا  خطبہ جمعہ کی مانند  کوئی خاص شرائط و قیودات لازم ہیں؛  لہذا اگر کوئی شخص دوران وعظ تسبیحات اور ذکر و اذکار میں مشغول رہے تو یہ فی نفسہ  جائز تو  ہے ،لیکن وعظ کے آداب کے خلاف ہے ، ان سامعین کو   چاہیے کہ دوران وعظ  ذکر و اذکار کو موقوف کرکے اجتماعی وعظ میں یک سوئی سے شریک ہوں   ۔

فتاوی محمودیہ میں ہے : 

"سوال :ہمارے یہاں جامع مسجد میں امام صاحب اذان کے بعد فورًا سنتوں سے پہلے وعظ و تعلیمی تقریر شروع کردیتے ہیں جس میں ضروری مسائل کی تعلیم ہوتی ہے ، یہ جائز ہے یا  نہیں ؟

الجواب حامدا ومصلیا :"امام صاحب جب تعلیمی تقریر اور دینی مسائل سمجھاتے ہیں تو اس وقت سب کو خاموش رہ کر سننا  چاہیے، یہ طریقہ حدیث شریف سے ثابت ہے ، حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بھی یہی معمول تھا ملا علی قاری نے اس کو نقل کیا ہے ...۔"

(فتاوی محمودیہ  ، ج:8 ،ص:256 ،ط:مکتبہ فاروقیہ )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101143

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں