خطبہ جمعہ سے قبل جب امام صاحب وعظ فرمارہے ہوں تو دوران وعظ اکثر لوگ اپنی تسبیحات بھی جاری رکھے ہوئے ہوتے ہیں، اس کے بارے میں وضاحت فرمائیں !
واضح رہے کہ خطبہ جمعہ سے قبل وعظ و نصیحت کے طور پر کی جانے والی تقریر جمعہ کی نماز کا باقاعدہ حصہ نہیں ہے اور نہ ہی اس کے لیے شرعًا خطبہ جمعہ کی مانند کوئی خاص شرائط و قیودات لازم ہیں؛ لہذا اگر کوئی شخص دوران وعظ تسبیحات اور ذکر و اذکار میں مشغول رہے تو یہ فی نفسہ جائز تو ہے ،لیکن وعظ کے آداب کے خلاف ہے ، ان سامعین کو چاہیے کہ دوران وعظ ذکر و اذکار کو موقوف کرکے اجتماعی وعظ میں یک سوئی سے شریک ہوں ۔
فتاوی محمودیہ میں ہے :
"سوال :ہمارے یہاں جامع مسجد میں امام صاحب اذان کے بعد فورًا سنتوں سے پہلے وعظ و تعلیمی تقریر شروع کردیتے ہیں جس میں ضروری مسائل کی تعلیم ہوتی ہے ، یہ جائز ہے یا نہیں ؟
الجواب حامدا ومصلیا :"امام صاحب جب تعلیمی تقریر اور دینی مسائل سمجھاتے ہیں تو اس وقت سب کو خاموش رہ کر سننا چاہیے، یہ طریقہ حدیث شریف سے ثابت ہے ، حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بھی یہی معمول تھا ملا علی قاری نے اس کو نقل کیا ہے ...۔"
(فتاوی محمودیہ ، ج:8 ،ص:256 ،ط:مکتبہ فاروقیہ )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101143
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن