بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی پہلی اذان اور ریکارڈنگ اذان کا جواب دینا


سوال

جمعہ کی پہلی اذان کا جواب دینا چاہیے،  اسی طرح  UAE میں شاپنگ مال میں ریکارڈنگ اذان ہوتی ہے، کیا اس کا بھی جواب دینا چاہیے؟

 

جواب

جمعہ کی پہلی اذان کا جواب زبان سے دینا مستحب ہے، البتہ جمعہ کی دوسری اذان کا جواب دل ہی دل میں دینا چاہیے۔

 فتاویٰ شامی میں ہے:
"(بأن يقول) بلسانه (كمقالته) إن سمع المسنون منه، وهو ما كان عربياً لا لحن فيه، ولو تكرر أجاب الأول (إلا في الحيعلتين) فيحوقل (وفي الصلاة خير من النوم) فيقول: صدقت وبررت. ويندب القيام عند سماع الأذان بزازية، ولم يذكر  هل يستمر إلى فراغه أو يجلس، ولو لم يجبه حتى فرغ لم أره. وينبغي تداركه إن قصر الفصل، ويدعو عند فراغه بالوسيلة لرسول الله صلى الله عليه وسلم. (1/ 397)

وفیہ ایضا: قال وينبغي أن لا يجيب بلسانه اتفاقا في الأذان بين يدي الخطيب۔(1/399باب الاذان)۔

۲۔ ٹیپ ریکارڈ سے اذان نشر کرنا اوقاتِ نماز کے "اعلام" کے لیے کافی نہیں ہے، اور اس طرح اذان نشر کرنے سے مشروعیتِ اذان نہ ہوگی، اس لیے کہ اذان من جملہ عبادات میں سے ایک عبادت ہے، اور عبادت ادا کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ کوئی مکلف اور عبادت کرنے والا موجود ہو، اور ظاہر ہے کہ یہاں کوئی مکلف موجود نہیں ہے، اور ٹیپ ریکارڈ اذان کا جواب دینا بھی ضروری نہیں ہے وہ دراصل اذان ہی نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وذكر في البدائع أيضاً: أن أذان الصبي الذي لايعقل لايجزي ويعاد؛ لأن ما يصدر لا عن عقل لا يعتد به، كصوت الطيور ...... أن المقصود الأصلي من الأذان في الشرع الإعلام بدخول أوقات الصلاة, ثم صار من شعار الإسلام في كل بلدة أو ناحية من البلاد الواسعة على ما مر، فمن حيث الإعلام بدخول الوقت وقبول قوله لا بد من الإسلام والعقل والبلوغ والعدالة". ( فتاوی شامی 1/394 ط: سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201260

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں