بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے فضائل


سوال

جمعہ کے فضائل

جواب

 آپ کے سوال کا اگر مقصد یہ ہے ،کہ جمعہ کے فضائل معلوم  کیے جائیں، تو ذیل میں چند نصوص ذکر کی جاتی ہیں:

آیت شریفہ  میں هے:

"يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوْٓا إِذَا ‌نُودِيَ لِلصَّلَوٰةِ مِن يَوْمِ ٱلْجُمُعَةِ فَٱسْعَوْا إِلٰى ذِكْرِ ٱللّٰهِ وَذَرُوْا الْبَيْعَ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ فَإِذَا قُضِيَتِ ٱلصَّلَوٰةُ فَٱنتَشِرُواْ فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَاذْكُرُوْا اللّٰهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ."

(الجمعۃ (9،10)

’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لیے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو پھر جب نماز ادا ہوچکے تو زمین میں منتشر ہوجاؤ اور (پھر) اللہ کا فضل (یعنی رزق) تلاش کرنے لگو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ ‘‘

حدیث شریف میں ہے۔

" (حدثنا عبدان قال: أخبرنا عبد الله قال: أخبرنا ابن أبي ذئب، عن سعيد المقبري، عن أبيه، عن ابن وديعة، عن سلمان الفارسي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:(من اغتسل ‌يوم ‌الجمعة، وتطهر بما استطاع من طهر، ثم ادهن أو مس من طيب، ثم راح فلم يفرق بين اثنين، فصلى ما كتب له، ثم إذا خرج الإمام أنصت، غفر له ما بينه وبين الجمعة الأخرى"

(: أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الجمعۃ، باب : الدھن للجمعۃ، 1 /308، الرقم :868ط دار ابن کثیر)

’’حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو آدمی جمعہ کے روز غسل کرے اور حسبِ استطاعت طہارت کرے، تیل لگائے اور خوشبو لگائے پھر اپنے گھر سے نمازِ جمعہ کے لیے نکلے اور(صفوں کے درمیان پرسکون بیٹھے ہوئے) دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے۔ پھر نماز پڑھے جو اس کے لیے لکھ دی گئی ہے۔ پھر جب امام خطبہ دے تو خاموش رہے۔ اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری، ابن ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے۔

"حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌ذكر ‌يوم ‌الجمعة، فقال:(فيه ساعة، لا يوافقها عبد مسلم، وهو قائم يصلي، يسأل الله تعالى شيئا، إلا أعطاه إياه). وأشار بيده يقللها."

(: أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الجمعۃ، باب : الساعۃ التي في یوم الجمعۃ، 1 / 316، الرقم : 893،دار ابن كثير، دار اليمامة)

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے روز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : اس میں ایک ساعت ہے جو بندہ مسلمان اسے پائے اور وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو تو اللہ تعالیٰ سے جو چیز مانگے گا وہی عطا فرما دی جائے گی اور ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ وہ قلیل وقت ہے۔‘‘

"وحدثني أبو الطاهر وعلي بن خشرم. قالا: أخبرنا ابن وهب عن مخرمة بن بكير. ح وحدثنا هارون بن سعيد الأيلي وأحمد بن عيسى. قالا حدثنا ابن وهب. أخبرنا مخرمة عن أبيه، عن أبي بردة بن أبي موسى الأشعري. قال:قال لي عبد الله بن عمر: أسمعت أباك يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في شأن ساعة الجمعة؟ قال قلت: نعم. سمعته يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "هي ما بين ‌أن ‌يجلس ‌الإمام إلى أن تقضى الصلاة"

(أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الجمعۃ، باب : في الساعۃ التي في یوم الجمعۃ، 2 / 584، الرقم : 853،۔مطبعة عيسى البابي الحلبي وشركاه، القاهرة)

’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے بیٹے ابو بردہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ کیا تم نے اپنے والد سے ساعت جمعہ کے بارے میں حضور نبی اکرم ﷺ کی کوئی حدیث سنی ہے؟ وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : ہاں! میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : وہ ساعت امام کے (خطبہ کے لیے) بیٹھنے سے لے کر نماز پڑھی جانے تک ہے۔‘‘

"حدثنا يحيى بن أيوب وقتيبة بن سعيد وعلي بن حجر. كلهم عن إسماعيل. قال ابن أيوب: حدثنا إسماعيل بن جعفر. أخبرني العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب، مولى الحرقة، عن أبيه، عن أبي هريرة؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"الصلاة الخمس. ‌والجمعة ‌إلى ‌الجمعة. كفارة لما بينهن. ما لم تغش الكبائر".

( أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الطهارۃ، باب : الصلوات الخمس والجمعۃ إلی الجمعۃ ورمضان إلی رمضان مکفرات لما بینهن ما اجتنبت الکبائر، 1 / 209، الرقم : 233،:مطبعة عيسى البابي الحلبي وشركاه، القاهرة)

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے لے کر دوسرا جمعہ پڑھنا، اور ایک رمضان کے روزوں کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا ان کے درمیان واقع ہونے والے گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتا ہے، جب تک گناہ کبیرہ کا ارتکاب نہ کرے۔‘‘ 

" وحدثنا يحيى بن يحيى وأبو بكر بن أبي شيبة وأبو كريب (قال يحيى: أخبرنا. وقال الآخران: حدثنا أبو معاوية) عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة؛ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من توضأ فأحسن الوضوء. ثم أتى الجمعة ‌فاستمع ‌وأنصت. غفر له مابينه وبين الجمعة. وزيادة ثلاثة أيام. ومن مس الحصى فقد لغا." 

( أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الجمعۃ، باب : فضل من استمع وأنصت في الخطبۃ، 2 / 588، الرقم : 857، ط:عيسى البابي الحلبي وشركاه، القاهرة)

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے وضو کیا اور اچھی طرح سے وضو کیا، پھر جمعہ پڑھنے آیا اور خاموشی سے خطبہ سنا، اس کے اس جمعہ سے لے کر گزشتہ جمعہ تک اور تین دن زائد کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور فرمایا : جس شخص نے کنکریاں چھوئیں(یعنی توجہ سے خطبہ نہ سنا بلکہ کنکریوں سے کھیلتا رہا ) اس نے لغو کام کیا۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔

"وحدثني حرملة بن يحيى. أخبرنا ابن وهب. أخبرني يونس عن ابن شهاب. أخبرني عبد الرحمن الأعرج؛ أنه سمع أبا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"خير يوم طلعت عليه الشمس يوم الجمعة. ‌فيه ‌خلق ‌آدم. وفيه أدخل الجنة. وفيه أخرج منها."

( أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الجمعۃ، باب : فضل یوم الجمعۃ،ج: 2 ص:585، الرقم : 854، ط:عيسى البابي الحلبي وشركاه، القاهرة)

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس بہترین دن میں سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے، جس دن میں حضرت آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے جس دن میں حضرت آدم علیہ السلام جنت میں داخل کیے گئے اور جس دن وہ جنت سے (زمین پر) اُتارے گئے۔‘‘

" حدثنا محمد بن يحيى القطعي، ثنا حجاج بن منهال، ثنا همام، ثنا مطر، ح، وحدثنا أبو حاتم سهل بن محمد ، نا المقرئ، أخبرني همام، عن مطر، عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " تبعث الملائكة على أبواب المسجد يوم الجمعة يكتبون مجيء الناس ، فإذا خرج الإمام ‌طويت ‌الصحف ، ورفعت الأقلام ، فتقول الملائكة بعضهم لبعض: ما حبس فلانا؟ فتقول الملائكة: اللهم إن كان ضالا فاهده ، وإن كان مريضا فاشفه ، وإن كان عائلا فأغنه ". هذا حديث المقرئ. وقال القطعي: قال: «تقعد الملائكة على أبواب المسجد» . وقال أيضا: " يقول بعضهم لبعض: اللهم إن كان ضالا فاهده ، وإن كانوان كان مريضافاشفهوان كان عائلافاغنه."

( أخرجه الصحيح لابن خزيمه ، کتاب  الجمعۃ، باب ذكر الدعاءالملائكةج: ص134، الرقم1771،المكتب الإسلامي - بيروت)

حضرت عمرو بن شعیب اپنے باپ اور اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جمعہ کے دن فرشتوں کو مساجد کے دروازوں پر بھیج دیا جاتا ہے اور وہ لوگوں کی آمد لکھتے رہتے ہیں۔ جب امام آ جاتا ہے تو قلم روک لیے جاتے ہیں اور رجسٹر بند کر دیئے جاتے ہیں۔ فرشتے ایک دوسرے سے کہتے ہیں : فلاں آدمی کو (جمعہ میں آنے سے) کسی چیز نے روکا ہے۔ پھر کہتے ہیں : اے اللہ! اگر وہ گمراہ ہے تو اسے ہدایت دے، اگر وہ بیمار ہے تو اسے شفا دے اور اگر وہ تنگ دست ہے تو اسے دولت مند بنا۔‘‘

"حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يحيى بن أبي بكير، حدثنا زهير بن محمد، عن عبد الله بن محمد بن عقيل، عن عبد الرحمن بن يزيد الأنصاري عن أبي لبابة بن عبد المنذر، قال: قال النبي - صلى الله عليه وسلم -: "إن يوم الجمعة ‌سيد ‌الأيام، وأعظمها عند الله، وهو أعظم عند الله من يوم الأضحى ويوم الفطر، فيه خمس خلال: خلق الله فيه آدم، وأهبط الله فيه آدم إلى الأرض، وفيه توفى الله آدم، وفيه ساعة لا يسأل الله فيها العبد شيئا إلا أعطاه ما لم يسأل حراما، وفيه تقوم الساعة، ما من ملك مقرب ولا سماء ولا أرض ولا رياح ولا جبال ولا بحر إلا هن يشفقن من يوم الجمعة."

( أخرجه النسائی في السنن، کتاب : الجمعه، باب : ذكر الساعة يستجاب فيه الدعاء، ج:1 ص:344، الرقم : 1084،المكتبة التجارية الكبرى بالقاهرة)

’’حضرت ابو لبابہ بن عبد المنذر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جمعہ کا دن تمام دِنوں کا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں سب دِنوں سے زیادہ عظمت والا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قربانی اور عید الفطر کے دن سے بھی عظیم ہے۔ اس کی پانچ خوبیاں ہیں : اس میں اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا۔ اسی میں آدم علیہ السلام کو زمین پر اُتارا اسی میں آدم علیہ السلام کو فوت کیا، اس میں ایک ایسا وقت ہے جس میں بندہ اللہ تعالیٰ سے کوئی بھی چیز مانگے، اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا کرتا ہے، بشرطیکہ وہ حرام نہ ہو اور اسی میں قیامت برپا ہو گی، ہر مقرب فرشتہ، آسمان و زمین، ہوا، پہاڑ اور سمندر جمعہ کے دن خطرہ محسوس کرتے ہیں۔‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100689

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں