بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی نماز وقت سے پہلے پڑھنے کا حکم


سوال

میرا سوال جمعہ کی نماز کے متعلق ہے کہ ہم ادھر یورپ میں رہتے ہیں اور ادھر گرمیوں اور سردیوں میں ٹائم تبدیل ہوتا ہے یعنی کہ اگر سردیوں میں ظہر کی نماز 12:15 پہ ہو رہی ہے تو گرمیوں میں ظہر کی نماز 1:15 پہ ہوگی؛ کیوں کہ  جو گورنمنٹ ہے وه ٹائم تبدیل کرتی ہیں، دن کی روشنی سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے۔ لیکن  جو جمعہ کی نماز ہے وہ 12:30 پہ ہی پڑھی جاتی ہے پورا سال چلیں سردیوں میں تو ٹائم پیچھے ہوتا ہے یعنی که ظہر کا ٹائم 12:15 پر شر وع ہوجاتا ہے جمعہ کی نماز اگر 12:30 پر پڑھی جائے تو ٹھیک ہے لیکن آپ گرمیوں میں جمعہ کی نماز 12:30 پہ کیسے پڑھ سکتے ہیں کیونکہ ظہر کا ٹائم تو 1:15 پہ شروع ہو رہا ہے ،  تو میں نے یہاں کےمقامی لوگوں سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتا یا کہ یہ غیر مسلم  ملک ہے یہاں پر ہرفیکٹری میں 12 سے لے کر 1 بجے تک وقفہ ہوتا ہے تو اس لیے ہم جمعہ کی نماز پورا سال 12:30 پر ہی پڑھتے ہیں وہ اس لئے کہ زیادہ لوگ جمعہ کی نماز کو پڑھ سکیں تو پوچھنا یہ ہے کہ یہ جو عذر انہوں بیان کیا ہے یہ ٹھیک ہے کہ ہم جمعہ کی نماز کو وقت سے پہلے پڑھ سکیں، برائے مہربانی اس مسئلہ کی رہنمائی فرمادیں!

نوٹ صرف جمعہ کی نماز ہی12:30 پر پڑھی جاتی ہے، عام دنوں میں ظہر کی نماز اور باقی سب نمازیں اپنے اپنےٹائم پر ہی پڑھی جاتی ہیں۔اور مقامی لوگ  مراکش ملک کے ہیں،یعنی کہ مسجد انہوں نے بنائی ہے۔

جواب

 نمازجمعہ کے صحیح ہونے کے لیے ظہرکے وقت کا ہونابھی شرط ہے۔چنانچہ ظہرکاوقت داخل ہونے سے قبل نماز جمعہ کی ادائیگی درست نہیں۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں وقت سے پہلے نماز جمعہ پڑھنےوالے نمازیوں کی نماز جمعہ ادا نہیں ہوگی، کیونکہ وقت ہی داخل نہیں ہوا،اور رہی بات ضرورت کی توشرعاً ایسی کوئی استثنائی صورت نہیں کہ ضرورۃًنمازکو اس کے وقت سے پہلے ادا کیا جائے،ضرورت کا ایسا کوئی ضابطہ شریعت میں نہیں ہے۔

المحیط البرہانی میں ہے:

"الشرط الثالث: الوقت يعني به وقت الظهر، حتى لايجوز تقديمها على الزوال و لا بعد خروج الوقت، و الأصل فيه ما روي أن النبي عليه السلام لما بعث مصعب بن عمير رضي الله عنه إلى المدينة قبل هجرته قال له: «إذا مالت الشمس، فصل بالناس الجمعة»."

( کتاب الصلاۃ  باب صلوۃ الجمعۃ،ج:2،ص:70، ط: دار الكتب العلمية)

مبسوطسرخسی میں ہے:

"و أما الوقت فمن شرائط الجمعة يعني به وقت الظهر لما روي «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لما بعث مصعب بن عمير - رضي الله تعالى عنه - إلى المدينة قبل هجرته قال له: إذا مالت الشمس فصل بالناس الجمعة» «وكتب إلى سعد بن زرارة - رحمه الله تعالى -: إذا زالت الشمس من اليوم الذي يتجهز فيه اليهود لسبتهم فازدلف إلى الله تعالى بركعتين» والذي روى ابن مسعود «أقام الجمعة ضحى» معناه بالقرب منه ومقصود الراوي أنه ما أخرها بعد الزوال."

( کتاب الصلوۃ،وقت صلاة الجمعة،ج:2،ص:24،ط:دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102483

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں