بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے خطبہ کے بعد چندہ کرنا


سوال

 جمعہ کے خطبہ کے بعد بعض مساجد میں چندہ جمع ہوتا ہے ، دس منٹ تک ، پھر جماعت قائم ہوتی ہے ، یہ عمل کیسا ہے ؟

جواب

خطبہ کے دوران  چندہ  جمع  کرنا جائز نہیں ہے، تاہم خطبہ سے پہلے  مسجد کی ضرورت کے لیے چندہ کیا جاسکتا ہے، اس لیے کہ مسجد کے اندر مسجد کی ضرورت کے لیے چندہ کرنا جائزہے، البتہ اس میں اس بات کی رعایت کرنا ضروری ہے کہ صفوں میں گھومتے ہوئے چندے کرنے والے  نمازیوں کے سامنے سے نہ گزریں اور لوگوں کے کاندھے نہ پھلانگیں، اوراصرار کے ساتھ یا زبردستی  کسی سے چندہ وصول نہ کریں،  بہتر صورت یہ ہے کہ مسجد کے دروازوں پر یا کسی بھی مناسب جگہ پر چندے کے ڈ بّے رکھ  دیے جائیں اورلوگ حسبِ توفیق خاموشی سے ان ڈبوں میں چندہ ڈالتے رہیں۔

باقی خطبہ کے بعد  اگر نماز سے پہلے چندہ کیا جائے اور اس میں زیادہ وقت نہ لگے تو یہ جائز تو ہے ، لیکن مستقل اس کا معمول بنانا کہ جس سے خطبہ  اور نماز کے درمیان زیادہ فاصلہ آجائے مناسب نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 150)
ولو خطب جنبا ثم اغتسل وصلى جاز، ولو فصل بأجنبي فإن طال بأن رجع لبيته فتغدى أو جامع واغتسل استقبل خلاصة: أي لزوما لبطلان الخطبة سراج، لكن سيجيء أنه لا يشترط اتحاد الإمام والخطيب.

 (قوله جاز) أي ولا يعد الغسل فاصلا لأنه من أعمال الصلاة ولكن الأولى إعادتها كما لو تطوع بعدها أو أفسد الجمعة أو فسدت بتذكر فائتة فيها كما في البحر (قوله فإن طال) الظاهر أنه يرجع في الطول إلى نظر المبتلى ط (قوله لكن سيجيء إلخ) استدراك على لزوم إعادة الخطبة يعني قد لا تلزم الإعادة بأن يستنيب شخصا قبل أن يرجع لبيته۔ فقط واللہ اعلم
 

 


فتوی نمبر : 144110200510

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں