بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے دن اذان کے بعد گاؤں / دیہات میں خرید وفروخت کا حکم


سوال

جمعہ کی دن نمازِ  جمعہ منعقد نہ ہونے والے گاؤں میں خرید وفروخت اور کاروبار وغیرہ میں اشتغال کرنا جائز ہے یا ناجائز؟

جواب

 جن جگہوں میں جمعہ جائز نہیں ایسی جگہوں میں  ظہر کی اذان کے بعد  خرید و فروخت میں  کوئی مضائقہ نہیں؛ کیوں کہ جمعہ کے دن  اذان کے بعد خرید و فروخت کے مکروہ ہونے کی علت سعی الی الجمعہ اور استماعِ خطبہ میں خلل ہے،  اور یہ علت ظہر میں مفقود ہے ۔ (کفایت المفتی 3/284، ط: دارالاشاعت)

 لہذا جس گاؤں میں جمعہ قائم کرنا جائز نہ ہو،  وہاں جمعہ کی دن  ظہر کے وقت خرید وفروخت منع نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 101):
"(وكره) تحريمًا منع الصحة (البيع عند الأذان الأول) إلا إذا تبايعا يمشيان فلا بأس به؛ لتعليل النهي بالإخلال بالسعي، فإذا انتفى انتفى، وقد خص منه من لا جمعة عليه، ذكره المصنف". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201241

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں