بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے دن دفتر میں ظہر کی نماز باجماعت ادا کرنا


سوال

جمعہ کو دفتر میں ظہر کی نماز جماعت سے ادا کر سکتے ہیں؟

جواب

شہر ، فنائے شہر، اور بڑی بستی میں جس شخص پر جمعہ واجب ہو اس کے لیے جمعہ کی نماز کے بجائے ظہر کی نماز پڑھنا ناجائز اور گناہ ہے،  اور اگر جس شخص پر جمعہ واجب نہ ہو یا عذر کی وجہ سے کوئی شخص جمعہ ادا نہ کرسکے  تو اس کے لیے بھی شہر ، فنائے شہر یا قصبہ میں جمعہ کے دن ظہر کی نماز باجماعت ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔ لہٰذا شہر، فنائے شہر یا بڑی بستی میں اگر جمعے کے وقت کم از کم چار بالغ مرد موجود ہوں اور ان میں سے کوئی شخص عربی خطبہ پڑھ سکتاہو (خواہ دیکھ کر پڑھے یا خطبہ کی جگہ قرآنِ مجید کی کوئی سورت یا آیات پڑھ لے) اور ان لوگوں کی طرف سے دوسرے لوگوں کو نماز میں شرکت کی ممانعت نہ ہو تو انہیں جمعے کی نماز ادا کرنی چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"( وكره ) تحريمًا ( لمعذور ومسجون ) ومسافر ( أداء ظهر بجماعة في مصر ) قبل الجمعة وبعدها لتقليل الجماعة وصورة المعارضة، وأفاد أن المساجد تغلق يوم الجمعة إلا الجامع، (وكذا أهل مصر فاتتهم الجمعة ) فإنهم يصلون الظهر بغير أذان ولا إقامة ولا جماعة".  (2/157دارالفکر بیروت)  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108200562

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں