بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ میں خطبہ نکل گیا


سوال

ہم ایک دوست کے گھر جمعہ پڑھنے جا رہے تھے تو دوسرے نے کہا کہ مسجد میں ہورہا ہے تو ہم اس کے ساتھ مسجد چلے گئے، لیکن وہاں خطبہ ہوچکا تھا اور پہلی رکعت چل رہی تھی۔ وہاں نماز پڑھ کر دوست کے گھر گئے تو وہاں بھی جمعہ ہورہا تھا، وہاں ہم نے خطبہ سن لیا اور جمعہ پڑھ لیا۔ میرا جمعہ ادا ہوا یا ظہر؟

جواب

واضح رہے کہ  اگرکسی سے جمعے کا خطبہ رہ جائے اور وہ جمعے کی نماز میں شامل ہوجائے، خواہ دوسری رکعت یا قعدہ میں شامل ہو، تو اس کے ذمہ سے جمعے کا فریضہ ساقط ہوجائے گا، لیکن اگر جان بوجھ کر، یا اپنی کوتاہی کی وجہ سے خطبہ چھوڑا تو جمعہ کے ثواب میں کمی کاباعث ضرورہوگا۔

صورتِ مسئولہ میں مسجد میں ادا کی گئی نماز  آپ کی جمعہ کی نماز ہوئی اور دوست کے گھڑ پڑھی گئی نماز نفل شمار ہوئی۔ آپ پر اس نماز کو لوٹانا لازم نہیں ہے،  تاہم آئندہ خطبہ سے پہلے مسجد جانے کا اہتمام کریں۔ یہ بھی واضح رہے کہ جمعے کا خطبہ نماز سے پہلے ہوتاہے، نماز کے بعد نہیں، لہٰذا نمازِ جمعہ ادا کرلینے کے بعد دوسری جگہ خطبہ سننے سے پہلے چھوٹ جانے والا خطبہ سننا شمار نہیں ہوگا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201511

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں