ہم ایک دوست کے گھر جمعہ پڑھنے جا رہے تھے تو دوسرے نے کہا کہ مسجد میں ہورہا ہے تو ہم اس کے ساتھ مسجد چلے گئے، لیکن وہاں خطبہ ہوچکا تھا اور پہلی رکعت چل رہی تھی۔ وہاں نماز پڑھ کر دوست کے گھر گئے تو وہاں بھی جمعہ ہورہا تھا، وہاں ہم نے خطبہ سن لیا اور جمعہ پڑھ لیا۔ میرا جمعہ ادا ہوا یا ظہر؟
واضح رہے کہ اگرکسی سے جمعے کا خطبہ رہ جائے اور وہ جمعے کی نماز میں شامل ہوجائے، خواہ دوسری رکعت یا قعدہ میں شامل ہو، تو اس کے ذمہ سے جمعے کا فریضہ ساقط ہوجائے گا، لیکن اگر جان بوجھ کر، یا اپنی کوتاہی کی وجہ سے خطبہ چھوڑا تو جمعہ کے ثواب میں کمی کاباعث ضرورہوگا۔
صورتِ مسئولہ میں مسجد میں ادا کی گئی نماز آپ کی جمعہ کی نماز ہوئی اور دوست کے گھڑ پڑھی گئی نماز نفل شمار ہوئی۔ آپ پر اس نماز کو لوٹانا لازم نہیں ہے، تاہم آئندہ خطبہ سے پہلے مسجد جانے کا اہتمام کریں۔ یہ بھی واضح رہے کہ جمعے کا خطبہ نماز سے پہلے ہوتاہے، نماز کے بعد نہیں، لہٰذا نمازِ جمعہ ادا کرلینے کے بعد دوسری جگہ خطبہ سننے سے پہلے چھوٹ جانے والا خطبہ سننا شمار نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108201511
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن