بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے دن باجماعت ظہر


سوال

جمعہ کے دن لوگوں نے گھروں میں یا دفتر میں جماعت کے ساتھ ظہر  کی نماز ادا کرلی تو کیا اعادہ واجب ہوگا؟

جواب

 جمعہ کے صحیح ہونے کی شرائط  موجود ہونے کی صورت میں بغیر عذر کے جمعہ چھوڑ  کر ظہر کی نماز پڑھنا گناہ ہے، نیز جمعہ کے دن باجماعت ظہر  کی نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے؛ لہذا اگر کسی نے جمعہ کے دن ظہر  کی نماز باجماعت پڑھ ہی لی تو اس سے وقت کا فریضہ تو ساقط ہوجائےگا، اور اب اعادہ بھی واجب نہیں ہوگا، البتہ اسے توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔

المبسوط للسرخسي (2 / 25):

"وأما الإساءة فلتركهم أداء الجمعة بعد ما استجمعوا شرائطها، وفي حديث ابن عمر قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ترك ثلاث جمع تهاونًا بها طبع على قلبه»".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 157):
"(وكره) تحريمًا (لمعذور ومسجون) ومسافر (أداء ظهر بجماعة في مصر) قبل الجمعة وبعدها لتقليل الجماعة وصورة المعارضة". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108201491

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں