جمعہ کی صحت کے لیے شہر کو کیوں ترجیح دی گئی ؟
حنفیہ کے نزدیک جمعہ کی نماز کے لیے مصر (شہر/ بڑی بستی) ہونے کی شرط ان وجوہات کی بنا پر ہے :
1 : نبی کریم ﷺ سے جمعہ کی نماز صرف مصر میں پڑھنے کی روایات منقول ہیں۔
2 : حضرت علیؓ سے جمعہ کی نماز صرف مصر میں پڑھنے کے آثار منقول ہیں۔
3 : نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ (جو مصر تھا) میں جمعہ قائم کیا، اس کے آس پاس کی بستیوں میں جمعہ قائم نہیں کیا اور نہ ہی کروایا۔
4 : صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے فتوحات کے بعد صرف مصر میں ہی جمعات قائم کیے۔
5 : جمعہ کی نماز عظیم شعائرِ اسلام میں سے ہے اور شعائر کے اظہار کی جگہ مصر ہے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1 / 259):
"ولنا ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: «لا جمعة ولا تشريق إلا في مصر جامع» ، وعن علي - رضي الله تعالى عنه - «لا جمعة ولا تشريق ولا فطر ولا أضحى إلا في مصر جامع» ، وكذا النبي صلى الله عليه وسلم «كان يقيم الجمعة بالمدينة» ، وما روي الإقامة حولها، وكذا الصحابة - رضي الله تعالى عنهم - فتحوا البلاد وما نصبوا المنابر إلا في الأمصار فكان ذلك إجماعا منهم على أن المصر شرط؛ ولأن الظهر فريضة فلا يترك إلا بنص قاطع والنص ورد بتركها إلا الجمعة في الأمصار ولهذا لا تؤدى الجمعة في البراري؛ ولأن الجمعة من أعظم الشعائر فتختص بمكان إظهار الشعائر وهو المصر."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210200929
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن