بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ سے پہلے ظہر کی نماز پڑھنے کے بعد سعی الی الجمعہ سے ظہر کی نماز باطل ہوجائے گی


سوال

جمعہ کے دن ظہر نماز گھر میں پڑھی اور پھر خیال ہوا کہ جمعہ میں حاضر ہوجائے، تو کیا ظہر کی نماز سعی سے باطل ہوگی یا امام کے ساتھ نماز میں داخل ہونے سے باطل ہوگی؟ اگر سعی سے باطل ہوگی، اور جمعہ میں نہ داخل ہوتو  کیا اب ظہر کی نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی؟ 

جواب

اگر كسي شخص نے جمعه سے پہلے  ظہر کی نماز پڑھ لی اور  پھر جمعہ کی نماز میں شریک ہونے کے ارادے سے نکلا تو  سعی یعنی جمعہ کے لیے نکلتے ہی  ظہر کی نماز باطل ہوجائے گی،  اس شخص کے امام کے ساتھ نماز میں شریک ہونے سے پہلے اگر امام جمعہ کی نماز سے فارغ ہوگیا تو اس  کے ذمہ ظہر کی نماز کا اعادہ لازم ہوگا۔

’’(و حرم لمن لا عذر له صلاة الظهر قبلها) أمّا بعدها فلايكره، غاية. (في يومها بمصر) لكونه سببًا لتفويت الجمعة؛ و هو حرام (فإن فعل ثم) ندم و (سعى) ... (إليها) ... (بأن انفصل عن) باب (داره) و الإمام فيها، و لو لم يدركها لبعد المسافة فالأصح أنه لا يبطل؛ السراج (بطل) ظهره لا أصل الصلاة و لا ظهر من اقتدى به و لم يسع (أدركها أو لا) بلا فرق بين معذور وغيره.

و في الرد:

(قوله : أدركها أو لا) أي و لو كان عدم إدراكه لها لبعد المسافة لما علمت من أن التقييد بإمكان إدراكها خلاف الصحيح فافهم ثم إذا لم يدركها أو بدا له الرجوع فرجع لزمه إعادة الظهر؛ كما في شرح المنية.‘‘

(رد المحتار،كتاب الصلاة، باب الجمعة2/ 155، 156 ط: سعيد)

فقط والله  اعلم


فتوی نمبر : 144207201256

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں