بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ اور عید کی نماز فاسد ہو جائے تو کیا کرے؟


سوال

اگر جمعہ یا عید کی نماز فاسد ہوجائے تو کیا کرے؟نماز کا اعادہ کیا جاسکتا ہے یا نہیں جب کہ نماز باطل ہو چکی ہو۔

جواب

اگر جمعہ کی نماز میں امام سے ایسی کوئی غلطی ہو جائے جس سے نماز فاسد ہو جاتی ہو تو جمعے کے وقت کے اندر جماعت سے اس نماز کا اعادہ کرنا چاہیے۔ اگر کوئی مقتدی اس مسجد سے جاچکاہو اور اسے نماز فاسد ہونے کا علم ہوجائے تو  وقت کے اندر اندر دوسرے امام کی اقتدا میں ادا کرسکتا ہے۔

اور اگر وقت گزرنے کے بعد نماز کے فساد کا  علم ہو تو جمعے کی بجائے ظہر کی چار رکعت پڑھے، اور عید کی قضا نہیں۔

اور اگر جمعہ یا عید کی نماز میں امام سے ایسی کوئی غلطی ہوجائے جس سے سجدہ  سہو واجب ہوتا ہو، لیکن مجمع زیادہ ہونے کی وجہ سے مجمع کے انتشار ( غلط فہمی) میں پڑنے کا اندیشہ ہو  تو ایسی صورت میں سجدہ سہو نہ کرنا افضل ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 92):

" (والسهو في صلاة العيد والجمعة والمكتوبة والتطوع سواء) والمختار عند المتأخرين عدمه في الأوليين لدفع الفتنة كما في جمعة البحر، وأقره المصنف، وبه جزم في الدرر.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202392

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں